نیویارک - ارنا - امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان اور اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے کہا ہے کہ حماس کے  سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے  بارے میں ایرانی حکام کے بیانات کو سنجیدہ سمجھنا چاہیے۔

مقامی وقت کے مطابق جمعرات  کو وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان  جان کربی نے ایم ایس این بی سی ٹی وی چینل  سے بات چیت میں مزید کہا کہ اسرائیل سے بدلہ لینے کے بارے میں ایرانی حکام کے بیانات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا: ایران نے اب تک ثابت کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر حملہ کرنے کی صلاحیت اور ارادہ رکھتا ہے۔

اسماعیل ہنیہ کے قتل کے اثرات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا: "ہنیہ کی موت کے ممکنہ اثرات کا تعین کرنا ابھی قبل از وقت ہے اور میں قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتا۔"

امریکی ویب سائٹ  اکسیوس نے تین امریکی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو یقین ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران،  تہران میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بدلے میں اسرائیل پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے اور امریکہ اس حملے کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

 اس رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حملے 13 اپریل کو آئی آر جی سی کے میزائل اور ڈرون حملوں کی طرز پر ہوں گے لیکن یہ حملے پچھلے حملوں سے بڑے پیمانے پر ہوسکتے ہیں اور لبنان کی حزب اللہ تنظيم  بھی اس میں کردار ادا کرے گی

 اس امریکی وب سائٹ نے مزید لکھا : ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ بدھ کے روز امریکی انٹیلی جنس کو واضح اشارے ملے ہیں کہ ایران جوابی کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

ایک اور امریکی اہلکار نے کہا کہ پینٹاگون اور امریکی سینٹرل کمانڈ اسی طرح کی تیاریاں کر رہے ہیں جیسی گزشتہ اپریل  کے حملے  کے وقت  کی گئی تھی۔ ایک  اور اہلکار نے بتایا کہ تیاریوں میں مشرقی بحیرہ روم اور بحیرہ احمر میں امریکی فوجی ساز و سامان کی تعیناتی شامل ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق اس  امریکی اہلکار نے کہا: ہمیں امید ہے کہ یہ چند دن مشکل ایام  ہوں گے۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کی انٹیلی جنس کو خدشہ  ہے کہ ایران اسرائیل پر بڑے پیمانے پر میزائل حملہ کرے گا۔