حماس نے ہفتہ کے روز زور دیا ہے کہ امریکی حکومت دہشت گردوں کی کابینہ کی سیاسی اور فوجی حمایت کی وجہ سے غزہ میں نسل کشی کے لئے جنگ جاری رکھنے کی ذمہ دار ہے۔
حماس نے کہا: دنیا کی نظروں کے سامنے بچوں اور خواتین کے خلاف انتہائی بھیانک جرائم میں امریکی بم استعمال کیے جاتے ہیں اور اسی وجہ سے واشنگٹن ان جرائم میں براہ راست شریک ہے۔
حماس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صیہونی حکومت عام شہریوں کو قتل کر رہی ہے اور یہ دعوی کر رہی ہے کہ جن مقامات پر وہ بمباری کر رہی ہے انہيں فلسطینی مجاہدین، فوجی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہيں۔
حماس نے زور دیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت، انسانیت اور معصوم شہریوں کے خلاف انتہائی وحشیانہ جرائم کے ارتکاب اور جنگ اور نسل کشی کو جاری رکھنے کے لیے ان جعلی بہانوں کو استعمال کرتی ہے۔
دوسری جانب فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ صیہونی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ پٹی میں 4 قتل عام کے دوران 41 فلسطینیوں کو شہید اور 103 کو زخمی کیا ہے۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے آغاز سے اب تک 39 ہزار 258 فلسطینی شہید ہوئے ہيں جبکہ اس دوران صیہونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں 90 ہزار 589 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اور بے شمار فلسطینیوں کی لاشیں اب بھی ملبے کے نیچے دبی ہيں۔
واضح رہے 7 اکتوبر سے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت میں اب تک 39 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہيں جن میں سے بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ۔
7 اکتوبر سن 2023 سے شروع ہونے والی یہ جارحیت بدستور جاری ہے۔
45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔
7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جو اب تک جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر عام شہری شہید ہو رہے ہيں۔
غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز کو 295 دن گزر جانے کے بعد بھی بغیر کسی نتیجے اور کامیابی کے یہ حکومت نئے نئے بحرانوں میں پھنستی جا رہی ہے۔