امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے مقامی وقت کے مطابق بدھ کے روز ایک سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔
صحافی نے سوال کیا تھا کہ ایرانی صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری مسئلے کے بارے میں مزید کھلا رویہ اختیار کریں گے اور امریکہ میں عہدیداروں نے بھی اعلان کیا کہ وہ ایران کے جوہری معاملے میں سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں تو کیا نئی ایرانی حکومت کے ساتھ کوئی نیا رابطہ قائم ہوا ہے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا : "یہ درست ہے کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ایران کے جوہری مسئلے کو حل کرنے کا بہترین طریقہ سفارت کاری ہے، لیکن ہم نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"
ملر نے مزید کہا: جوہری پروگرام میں ایران کی پیش رفت اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ عدم تعاون کے پیش نظر، ہم سفارت کاری سے بہت دور ہیں۔
انہوں نے کہا: ایران کے ایٹمی مسئلے کو حل کرنے کے لئے سفارت کاری اب بھی ہماری ترجیح ہے لیکن ایران کے اقدامات کو دیکھتے ہوئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ ایران اپنی سرگرمیوں میں تیزی کو روکے اور آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کرے۔
امریکہ میں اقتدار کی منتقلی کے دوران ایران اور اس سے منسلک گروہوں کے ممکنہ اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ملر نے کہا: مجھے عوامی طور پر اعلان کرنا چاہیے کہ امریکہ کا کوئی بھی دشمن جو یہ سمجھتا ہے کہ صدر جوبائيڈن کے حالیہ بیان کی وجہ سے امریکہ کی توجہ ہٹ گئي ہے وہ سخت غلط فہمی میں ہے ، ہماری توجہ بدستور اپنی ترجیحات پر ہے ۔
واضح رہے 5 جولائی 2024 کو ہونے والے 14 ویں صدارتی انتخابات میں مسعود پزشکیان 16,384,403 ووٹ لے کر ایران کے نویں صدر منتخب ہو گئے ہيں۔