الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، بینیٹ نے کہا کہ ہم اس وقت انتہائی مشکل حالات میں ہیں۔ ہم جنگ ہار رہے ہیں اور بین الاقوامی پابندیوں اور تنہائی کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 120 صیہونی اب بھی یرغمال ہیں اور ہزاروں خاندان سوگوار ہیں۔ الجلیل لاوارث ہو چکا ہے اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں،معیشت بیٹھ گئی ہے اور ہم بجٹ خسارے کا شکار ہیں لیکن اس صورتحال میں بھی صیہونی وزراء صرف اپنے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
سابق صیہونی وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اندھے کنویں میں گر چکے ہیں اور صرف ایک چیز جو مجھے پریشان کرتی ہے وہ مقبوضہ زمینوں کو چھوڑنے کے بارے میں آبادکاروں کی باتیں ہیں۔
آخر میں انہوں نے غاصب صہیونیوں سے کہا کہ وہ مقبوضہ فلسطین کو نہ چھوڑیں اور یہاں موجود رہیں۔
غزہ کی پٹی پر صیہونی جارحیت کے تقریباً 9 ماہ گزر جانے کے بعد بھی یہ حکومت بغیر کسی نتیجے اور کامیابی کے دن بدن اپنے اندرونی اور بیرونی بحرانوں میں مزید دھنس رہی ہے۔
اس عرصے میں صیہونی حکومت نے اس خطے میں قتل عام، تباہی، جنگی جرائم، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، امدادی تنظیموں پر بمباری اور قحط کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کیا۔
صیہونی حکومت غزہ میں جنگ ہار چکی ہے اور تقریباً 9 ماہ گزرنے کے بعد بھی وہ ایک چھوٹے سے علاقے میں (جو برسوں سے محاصرے میں ہے) مزاحمتی گروپوں سے ہتھیار ڈلوانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور ساتھ ہی غزہ میں کھلے عام جرائم کی بدولت عالمی رائے عامہ کی حمایت سے بھی محروم ہوچکی ہے۔