تہران-ارنا- صیہونی فضائیہ کے اسٹریٹجک یونٹ کے سربراہ نے ایران کے پاس پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کو اس حکومت کے لئے سب سے اہم چیلنج قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ ایرانی جب یہ کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو مذاق نہیں کررہے ہوتے۔

صہیونی فضائیہ کے اسٹریٹجک یونٹ کے سربراہ نے کہا: غزہ  میں  جنگ کے 8 ماہ سے زائد عرصے کے بعد ہم حماس کی صرف 35 سے 40 فیصد صلاحیتوں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا: ہمارے لئے جو خطرات ہيں ان میں سے 7-10 فیصد حماس کی طرف سے  ہے۔ جب بھی ہم فوری فیصلے کرتے ہیں، ہم خطرات سے بہتر طور پر نمٹنے کے قابل ہوتے ہیں۔

اس صہیونی فوجی کمانڈر نے زور  دیا: ایرانی جب یہ کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو وہ  مذاق نہیں کررہے  ہوتے ہیں۔ جوہری توانائی رکھنے والا  ایران ایک اہم چیلنج ہے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں۔

اپنی گفتگو کے ایک دوسرے حصے میں انہوں نے کہا کہ یمن کے انصار اللہ نہ صرف اسرائیلی حکومت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ان میں سے 35 ہزار سے زائد جنگجو ہمارے خلاف لڑنے لئے آمادہ ہيں۔

صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ پٹی پر جارحیت کے تقریباً 9 ماہ گزر جانے کے بعد بھی بغیر کسی نتیجے اور کامیابی کے یہ حکومت دن بہ دن اپنے اندرونی اور بیرونی بحرانوں میں مزید  پھنستی جا رہی ہے ۔

اس دوران صیہونی حکومت نے اس پورے علاقے میں  جرائم، قتل عام، تباہی، جنگی جرائم، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، امدادی تنظیموں پر بمباری اور قحط کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کیا۔

اسرائیلی حکومت  کو اب مستقبل میں  بھی کسی  کامیابی کی امید نہيں ہے اس لئے یہ واضح ہے کہ وہ یہ جنگ ہار چکی ہے اور تقریباً 9 ماہ گزرنے کے بعد بھی وہ مزاحمتی تنظیموں  کو ایک چھوٹے سے علاقے میں ہتھیار ڈالنے  کے لئے مجبور کرنے میں  کامیاب نہیں ہوسکی ہے  جبکہ وہ لوگ  برسوں سے محاصرے میں ہے ۔

یہی نہيں صیہونی حکومت نے غزہ میں جن جرائم کا ارتکاب کیا ہے ان کی وجہ سے اب عالمی رائے عامہ کی حمایت سے بھی ہاتھ دھو چکی ہے۔