ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نگراں وزیر خارجہ علی باقری کنی نے بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ایران نے ہمیشہ اس خطے میں علاقے کے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ثبات و استحکام کا کردار ادا کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صدر مملکت اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے بعداس بات کی یقین دہانی ضروری تھی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا علاقے میں ثبات و استحکام پیدا کرنے کا یہ کردار اور اسی طرح استقامتی محاذ کی حمایت اور پشت پناہی جاری رہے گی اور اسی سلسلے میں انھوں نے لبنان اور شام کا دورہ کیا ہے۔
ایران کے نگراں وزیر خارجہ علی باقری کنی نے بتایا کہ ان کے لبنان اور شام کے دورے میں ان دونوں ملکوں کے اعلی حکام سے ملاقات اور بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے دورہ لبنان اور شام میں، استقامتی محاذ کے اصلی فریقوں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
علی باقری کنی نے اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بارے میں بتایا کہ انھوں نے گزشتہ چند دنوں کے دوران او آئی سی کے رکن چند ملکوں کے وزرائے خارجہ سے گفتگو میں دوبارہ اس اجلاس کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ اس حوالے سے جن اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ان کی گفتگو ہوئي ہے اور انھوں نے اس تجویز کی موافقت کی ہے اور دیگر اسلامی ملکوں کی موافقت بھی حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ایران کے نگراں وزیر خارجہ نے صحافیوں سے اس گفتگو کے دوران ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے بارے میں کہا کہ یہ ایک ٹیکنیکل ادارہ ہے اور توقع ہے کہ بورڈ آف گورنرس کے ممبران سمیت سبھی رکن ممالک تکنیکی بنیادوں پر ہی کام کریں گے اور سیاسی اہداف کے لئے ایجنسی سے کام لینے سے پرہیز کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ آئی اے ای اے سے سیاسی اہداف کے لئے کام لینا یقینا اس بین الاقوامی ادارے کی شناخت اور اس کے پیشہ ورانہ کردار کو نقصان پہنچائے گا۔
علی باقری کنی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مختلف حکومتوں سے کہا ہے کہ اس ادارے کیو تکنیکی اور پیشہ ورانہ بنیادوں پر کام کرنے دیں اور ایجنسی کو یہاں سے باہر اپنی سیاسی شکستوں کا بدلہ لینے کا میدان نہ بنائيں۔
ایران کے ںگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ این پی ٹی اور سیف گارڈ معاہدے کے مطابق کام کیا ہے اور ان دونوں معاہدوں کے دائر ے میں ہمارے اندر بہت کچھ کرنے کی توانائی اور صلاحیت پائی جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب بھی ملک کی مصلحتوں اور ہمارے محکمہ ایٹمی توانائی کی ترجیحات کا تقاضا ہوگا میں اپنی یہ توانائیاں فعال کردیں گے۔