ارنا کے مطابق سنیچر1 جون کو ایران اسٹیڈیز فاؤنڈیشن میں توحیدی ادیان کے پیرووں نے شہدائے راہ عزت ایران کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق ایران اسٹڈیز فاؤنڈیشن کے صدر محمد حسین رجبی دوانی نے اقلیتی مذاہب کی جانب سے شہید صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھی شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقدہ اس پرگروام سے خطاب میں مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے، رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی برسی کی طرف اشارہ کیا اور آپ کوایسا رہنما قرار دیا جس نے لوگوں کی ظلمت سے نور کی طرف ہدایت کی۔
انھوں نے شہید صدر سید ابراہیم رئیسی کو مکتب امام خمینی کا پروردہ قرار دیا اور کہا کہ انھوں نےعوام کی خدمت سے کبھی غفلت نہیں کی اور صحیح معنی میں ایرانی قوم کے خادم تھے۔
ڈاکٹررجبی دوانی نے تاریخ ایران میں دیگر توحیدی ادیان کے پیرووں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ملک کے اقلیتی مذاہب کے ماننے والوں نے بھی اپنے مسلمان ہموطنوں کی طرح ایران کی سربلندی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
آشوری عیسائیوں کی ایسوسی ایشن کے صدر یوناتھن بت کلیا نے کہا کہ شہید صدرجب عدلیہ میں تھے اسی وقت سے اقلیتی مذاہب کے ماننے والوں سے خندہ روئی اور محبت سے پیش آتے تھے۔
انھوں نے شہید صدر رئیسی کوایران کے قابل فخر مشاہیر میں شمار کیا اور ان کے جنازے میں لوگوں کی بے نظیر شرکت کو ان کے اعلی مرتبے کی علامت قرار دیا۔
اس پروگرام سے خطاب میں اہلسنت عالم دین ماموستا عبدالسلام کریمی نے کہا کہ شہید ابراہیم رئیسی لوگوں کے بیچ میں دیوار کھڑی کرنے اور دھڑے بندی پر یقین نہیں رکھتے تھے اور انبیائے الہی کے راستے پر گامزن تھے۔
ایرانی پارلیمنٹ میں ملک کے ارمنی عیسائیوں کے نمائندے آرا شاوردیان نے شہید سید ابراہیم رئیسی کو دوسروں کے لئے نمونہ عمل اور مثالی شخصیت قرار دیا اور کہا کہ وہ خود کو عوام کا خادم سمجھتے تھے۔
تہران کے زرتشتی علما کی انجمن کے نمائندے، موبد ہرمز خسرویانی نے کہا کہ شہدائے خدمت بالخصوص شہید صدر سید ابراہیم رئیسی نے عوام کی خدمت میں اپنی جان نثار کی اور شہید ہوئے۔
ایرانی پارلیمنٹ، مجلس شورائے اسلامی میں ایرانی یہودیوں کے نمائندے ہمایوں سامہ یخ نے خلوص اور خندہ روئی کو شہید رئیسی کی ممتاز صفات میں شمار کیا اور کہا کہ وہ محروموں کے ہمدرد تھے اور ملک کے محروم علاقوں پر زیادہ توجہ دیتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ شہید صدر اقلیتی ادیان و مذاہب کے پیرووں کو خاص اہمیت دیتے تھے ۔
ایرانی پارلیمنٹ میں ملک کے آشوری اور کلدانی عیسائیوں کے نمائندے شارلی انویہ تکیہ نے شہید صدر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید رئیسی نے شروع سے ہی عوام کی خدمت میں کوششیں کیں اور سبھی اقلیتی ادیان ومذاہب کے ماننے والوں میں بہت مقبول تھے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے شہید صدر اور ان کے ساتھی شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے اس پروگرام سے خطاب میں ثقافتی انقلاب کونسل کے سیکریٹری حجت الاسلام والمسلمین عبدالحسین خسرو پناہ نے کہا کہ انتھک محنت، عوام پر یقین، اخلاص، انصاف پسندی، سادگی، صبر و تحمل، بدعنوانی کے خلاف مہم ، تواضع اور ولایت سے وابستگی شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی نمایاں خصوصیات تھیں۔
ایران کے اقلیتی ادیان و مذاہب کی جانب سے شہید صدر آیت اللہ سید ابراہیمم رئیسی اور ان کے ساتھی شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایران اسٹیڈیزفاؤنڈیشن میں منعقدہ اس پروگرام سے ممتاز عیسائی پیشوا فادر نینوس مقدس نیا اورفادرگریگوریس نر سیانس اور تہران کے زرتشتیوں کی انجمن کے صدر افشین نمیرانیان سمیت مختلف اقلیتی ادیان و مذاہب کے رہنماؤں نے شہید صدرکو بلاتفریق مذہب و مسلک عوام کا سچا ہمدرد قرار دیا اور کہا کہ شہید رئیسی ایران کی سبھی اقوام اور سبھی ادیان و مذاہب کے ماننے والوں میں اتحاد و یک جہتی اور ہم دلی کی علامت تھے اور ہم سب کا فریضہ ہے کہ ان کے دکھائے ہوئے راستے پر چل کر ایران کی سربلندی و سرافرازی کے لئے کام کریں۔