اس نیوز چینل نے بین الاقوامی حقوق کے ماہرین اور امریکی وزارت خارجہ کے سابق عہدے داروں پر مشتمل ایک غیرجانبدار ٹیم کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ واشنگٹن نے امریکہ نے تل ابیب کو ہتھیار دینے کو قومی سلامتی کی رپورٹ کی شکل میں پیش کرکے اپنی قانونی ذمہ داریوں کو نظر انداز کیا ہے۔
ان ماہرین نے زور دیکر کہا ہے کہ واشنگٹن کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ کہ غزہ میں قتل عام کے لئے اسرائیلی حکومت کی مدد کرنا ایک سیاسی معاملہ نہیں بلکہ ایک قانونی چیلنج ہے۔
اس رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کی اس رپورٹ کو اگر مثبت انداز میں دیکھا جائے تو اسے نامکمل اور اگر منفی انداز میں دیکھا جائے تو اسے بین الاقوامی قوانین کے منافی اور گمراہ کن حتی کہ جنگی جرم قرار دیا جا سکتا ہے۔
اس گروہ نے زور دیکر کہا ہے کہ جو بائیڈن نے حقیقت کا سامنا کرنے کے باوجود، اسے چھپانے کی کوشش کی ہے۔
امریکی غیرجانبدار ماہرین کی اس رپورٹ میں درج ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں اب تک 34 ہزار فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے جن میں 14 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں آیا ہے کہ زیادہ تر فلسطینی، امریکی ہتھیاروں سے شہید ہوئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کی توسط سے استعمال کئے گئے امریکی ہتھیاروں کے بارے میں بائیڈن حکومت کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے کسی انسانہ دوستانہ بین الاقوامی قانون یا پھر انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی ہے نہ ہی امریکی ہتھیاروں کو انسانی اصولوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔