امیر افشین خواجہ فرد نے جمعرات کو البرز صوبے میں پہلی فضائي نمائش کا معائنہ کرتے ہوئے صحافیوں سے کہا کہ ہم فضائي صنعت کے شعبے میں ملک کی ضرورتیں پوری کر رہے ہيں اور ہماری توانائيوں میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا: ایران کی فضائی صنعت پر تقریبا 40 برسوں سے پابندی عائد ہے کہا کہ ان پابندیوں کے باوجود، ہمارے ملک کی فضائي صنعت رکی نہيں ہے اور اس سے دنیا میں ہماری پوزيشن کا پتہ چلتا ہے۔
خواجہ فرد نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج ایران میں بنایا گيا 4 سے 6 ٹن کا مال بردار طیارہ تجرباتی پرواز کر رہا ہے، کہا کہ عالم اسلام میں انڈونیشیا کے بعد ہم دوسرے ملک ہيں جس نے بغیر کسی دوسرے ملک کی مدد سے طیارہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا: آج ہم ٹریننگ کے لئے ماڈرن جیٹ طیارہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہيں جو پرواز کر رہا ہے اور اس سے پوری دنیا کے سامنے اس شعبے میں ہمارے صلاحیتیں ثابت ہوئي ہيں۔
انہوں نے کہا: پابندیوں کی وجہ سے اس جیٹ کا انجن کوئي ہمیں فروخت کرنے پر تیار نہيں تھا اس لئے ملک کی نالج بیسڈ کمپنیوں نے باہمی تعاون سے اس کا انجن تیار کیا اور اس کام میں ایران کی 40 کمپنیوں نے حصہ لیا۔