اسلامی جہاد تنظيم کی پولت بیورو کے رکن احسان عطایا نے المیادین ٹی وی چینل سے منگل کے روز ایک گفتگو میں کہا: پیرس میں جو پیش کش دی گئي ہے اس کے بارے میں مجھے یہ کہنا چاہیے کہ وہ پہلے کی تجويز سے کئی گنا بدتر ہے۔
انہوں نے کہا: حالات، پیرس تجویز سے عدم اتفاق کی سمت بڑھ رہے ہيں۔
عطایا نے کہا: وہ بیت المقدس میں ممکنہ واقعات سے خوف کی وجہ سے رمضان سے قبل جنگ بندی کے لئے دباؤ ڈال رہے ہيں۔ دشمن یہ سمجھ رہا ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے مزاحمت کو دھوکا دے سکتا ہے تاکہ اسے وہ کامیابی مل جائے جو جنگ کے میدان میں نہيں مل پائي ہے۔
واضح رہے روئٹر نے با خـبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ حماس کو جنگ بندی کی تجویز کا مسودہ دیا گيا ہے جس پر پیرس اجلاس میں گفتگو ہونے والی ہے۔
روئٹرز کو ایک خبر ذریعے نے بتایا تھا کہ اس مسودے کی بنیاد پر 40 دنوں تک ہر طرح کا فوجی آپریشن روک دیا جائے گا اور غزہ میں قید ہر اسرائيلی قیدی کے بدلے 10 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
مسودے کے مطابق غزہ میں اسپتالوں اور روٹی کی دوکانوں کی تعمیرنو کی جائے گي اور ہر روز 500 ٹرک امدادی سامان کے ساتھ غزہ روانہ کئے جائيں گے ۔