جیو نیوز پاکستان کی رپورٹ کے مطابق، عبوری حکومت کی کابینہ نے صوبہ بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ سے ایران کے سرحد تک 81 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھانے سے متعلق بل کی منظوری دے دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران سے پاکستان گیس کی منتقلی کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے انرجی کمیٹی کے فیصلے کے بعد فیڈرل گورمنٹ کی جانب سے پائپ لائن کی تعمیر کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت اہم قرار دیا گیا ہے۔ .
پاکستان کے اقتصادی ماہرین نے ایران کی سرحد تک گیس پائپ لائن بچھانے کے فیصلے کو پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے گزشتہ 15 سالوں میں ایک بڑا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ایرانی گیس ٹرانسمیشن پائپ لائن کو استعمال کرکے 5 ارب ڈالر کی بچت کر سکتا ہے۔
ایران کی سرحد سے گوادر کی بندرگاہ تک گیس پائپ لائن کی تعمیر پر لاگت کا تخمینہ 45 ارب روپے لگایا گیا ہے جسکے نتیجے میں پاکستان زیادہ لاگت والی مائع گیس کی درآمد کے مقابلے میں ایران سے سستی گیس درآمد کر سکے گا۔
جیو نیوز کے مطابق، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کو 5 ارب ڈالر کی بچت ہوگی، اور اس کے علاوہ مشترکہ گیس منصوبے پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ سے اربوں ڈالر کے جرمانے کا خطرہ بھی نہیں رہے گا۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت پیٹرولیم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل ملک کی توانائی کی ضرورت کا قابل اطمینان حل ہے۔ بیان مزید کہا گیا کہ پاکستانی کابینہ کی انرجی کمیٹی کا گوادر پورٹ سے ایران کے ساتھ مشترکہ سرحد تک 81 کلومیٹر طویل پائپ لائن پر ایران کے ساتھ اتفاق ہو گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تمام متعلقہ محکمے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے مثبت نقطہ نظر رکھتے ہیں تاکہ پاکستانی عوام تک گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے اور اس منصوبے کی تکمیل کے نتیجے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
پاکستان کی وزارت پیٹرولیم نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے ساتھ گیس کے مشترکہ منصوبے سے نہ صرف پاکستان کی توانائی کی ضروریات قابل اطمینان ذریعے سے پوری ہونگی بلکہ مقامی صنعت کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا جس کی ضرورت گیس کی مسلسل فراہمی ہے۔ نیز، اس سے بلوچستان میں اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔