خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق، ہندوستانی پولیس نے آج پیر کے روز دہلی کی جانب جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا تاکہ احتجاج کرنے والے کسانوں کو روکا جا سکے جو ٹریکٹروں کے ساتھ دارالحکومت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
2021 میں، ہندوستانی کسانوں نے زرعی اجناس کی امدادی قیمتوں کے خلاف احتجاج کے لیے ایک بڑی تحریک شروع کی تھی اور ان سے حالات میں بہتری کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن 2 سال گزرنے کے بعد بھی ایسا لگتا ہے کہ ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے۔
توقع ہے کہ ہندوستانی حکومت کے کچھ وزراء پیر کو کسان رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تاکہ ایک اور ہڑتال کو روکا جا سکے۔
کسانوں کا کا احتجاج ملک میں عام انتخابات سے چند ماہ قبل دوبارہ شروع ہوا ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تیسری بار جیتنے کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔
کروڑوں ہندوستانی کسانوں کے ووٹ آئندہ انتخابات میں فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں لہذا حکمران جماعتیں کسانوں کو اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔
ٹیلی ویژن فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ شمالی ہندوستان کی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ سے کسان ٹریکٹروں پر سوار ہو کر دہلی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور انہیں روکنے کے لیے خاردار تاروں اور کنکریٹ بلاکس لگا کر راستے بند کردیئے گئے ہیں۔
پولیس نے دہلی میں عوامی اجتماعات پر پابندی کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
کسان تنظیموں کے رہنماؤن نے کسانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ضمانتی قمیتوں کے مطالبے کو لیکر سڑکوں پر آئيں جس کا وعدہ حکومت نے دوسال قبل ان سے کیا تھا۔
2021 میں کسانوں کے احتجاج کے بعد مودی حکومت نے سخت قوانین ختم اور تمام زرعی مصنوعات کی امدادی قیمتوں کی ضمانت دینے کا طریقہ طے کرنے کی غرض سے کسان تنظیموں اور حکومت مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا وعدہ کیا تھا۔