انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران 2 فروری کو شام اور عراق میں امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کرتا ہے کہ واشنگٹن کے غیرقانونی حملوں میں جان بوجھ کر عام شہریوں اور بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں عام شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے کے استحکام اور امن کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہے۔
انہوں نے واشنگٹن کے اس دعوے پر کہ گزشتہ 2 فروری کے حملوں میں عراق اور شام میں ایران کے فوجی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے، اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں ایران کا نہ تو کوئی فوجی مرکز ہے نہ ہی کوئی فوجی مشیر، لہذا امریکہ کا الزام سرے سے بے بنیاد قرار دیا جاتا ہے۔
امیرسعید ایروانی نے عراق اور شام میں سرگرم مزاحمتی تنظیموں کو بھی آزاد اور خودمختار قرار دیتے ہوئے کہا کہ، اسلامی ممالک میں سرگرم استقامتی گروہ اپنے قومی، ملی اور دینی فریضے اور اقوام متحدہ کے منشور کے عین مطابق، حملہ آور اور غاصب امریکی فورس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران امریکہ سے اپنے اختلافات کو عراق کی سرزمین میں کھینچنا نہیں چاہتا اور تہران، بغداد کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کا پابند ہے۔ انہوں نے علاقے میں امریکہ کے جارحانہ رویے کو صیہونی حکومت اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی حمایت کے لئے قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن صیہونی حکومت کو مکمل تحفظ دیکر، عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔