ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان نے جو کہ آج صبح اسلام آباد پہنچے ہیں پاکستان کے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ممالک نے گزشتہ برسون کے دوران دہشت گردی سے جنگ کی راہ میں بہت سی قربانیاں پیش کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ سرحدوں کے قریب دہشت گردی میں سرگرم عناصر کی حمایت دشمنوں کی جانب سے ہو رہی ہے جو کہ ہمارے اچھے تعلقات کے مخالف ہیں۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ واضح الفاظ میں کہتے ہیں کہ ایران اور پاکستان دہشت گردوں کو ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ہمارے تعلقات اورسرحدی سیکورٹی کو متاثر کریں۔
وزیر خارجہ نے زور دیکر کہا کہ دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ دہشت گردی کا موثر مقابلے سے گریز نہیں ہے اور ہمیں مشترکہ سرحدوں کو دونوں ملکوں کے عوام کی معاشی ترقی اور خوشحالی میں تبدیل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ صدر رئیسی کے دورہ پاکستان کا دعوتنامہ بھی ہمیں مل گیا ہے اور امید ہے کہ یہ دورہ بہت جلد انجام پاسکے۔
اس موقع پر نگراں پاکستانی وزیرِ خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ایران پاکستان کا دوست ہمسایہ ملک ہے، ایران سے دیرینہ ثقافتی، مذہبی اور برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی وفد سے تفصیلی باہمی مفاد کے مختلف امور پر بات چیت ہوئی ہے۔
پاکستان کے نگراں وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے مضبوط تعلقات دونوں ملکوں کی ترقی کے لیے اہم ہیں، پاکستان ایران سے تعلقات اور مختلف شعبوں میں وسعت دینے کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے اور دہشت گردوں کے خلاف ایک مضبوط لائحہ عمل ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بارڈر مارکیٹوں میں تجارتی سرگرمیاں وقت کی ضرورت ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں اسلام آباد پہنچے ہیں۔