تہران-ارنا- اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں اقوام متحدہ کے بھی 150 کارکنوں کے مارے جانے کی اطلاع دی ہے ۔

انتونیو گوٹیرش نے یوگیڈا میں ناوابستہ تحریک کے 19 ویں سربراہی اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا کہ غزہ پر اسرائيل کے حملے کی وجہ سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلی ہے اور اس حملے میں مارے جانے والے شہریوں کی تعداد غیر معمولی ہے۔

انہوں نے کہا: غزہ میں اقوام متحدہ کے سرگرم کارکن اپنی پوری طاقت سے انسان دوستانہ امداد پہنچا رہے ہيں اور انہيں اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ بمباری کا خطرہ رہتا ہے۔

انہوں نے کہا: غزہ کے عوام صرف بموں اور گولیوں سے ہی نہیں بلکہ، اشیائے خورد و نوش و پانی کی قلت، دواؤں اور اسپتالوں کی کمی محفوظ علاقوں میں جانے کی کوشش کی وجہ سے بھی اپنی جان گنوا رہے ہيں۔

انہوں نے کہا کہ وہ فوری جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی غیر مشروط رہائي کے اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے والے نہيں ہيں۔

انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا: ہمیں چاہیے کہ ہم اس جنگ ، غرب اردن، لبنان ، شام، عراق اور بحیرہ احمر سمیت پورے علاقے میں پھیلنے سے روکنے کے لئے بھرپور کوشش کریں۔

انہوں نے اسرائيلیوں اور فلسطینیوں کے لئے دو ریاستی راہ حل قبول نہ کرنے اور ایک خودمختار ملک کی تشکیل کے فلسطینیوں کے حق سے انکار کو نا قابل قبول قرار دیا اور کہا کہ اس محدود جھڑپ کے طولانی ہونے کی صورت میں کہ جو عالمی امن و امان کے لئے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے، بلاک بننے کا عمل تیز ہوگا اور ہر جگہ شدت پسندوں کو حوصلہ ملے گا۔

انہوں نے کہا: ایک خود مختار ملک کی تشکیل کے فلسطینیوں کے حق کو سب کو تسلیم کرنا چاہیے۔

گوٹیرش نے غزہ پر صیہونی حملوں میں اقوام متحدہ کے 150 کارکنوں کے مارے جانے کی اطلاع دیتے ہوئے، اسے اقوام متحدہ کے لئے ایک المیہ قرار دیا۔