ارنا کی رپورٹ کے مطابق، مغربی عراق میں عین الاسد کے غیر قانونی امریکی فوجی اڈے کو بڑی تعداد میں راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔
عراق کی اسلامی مزاحمت نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس حملے میں بڑی تعداد میں راکٹ استعمال کیے گئے۔
گزشتہ دنوں عراق اور شام میں امریکی فوجی اڈوں کو متعدد مواقع پر ڈرون، راکٹ اور میزائل حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کم سے کم 10 راکٹ عین الاسد اڈے اور اس کے اطراف کے ایسے علاقے پر گرے ہیں جہاں امریکی فوجی تعینات ہیں۔ کئی راکٹوں کو انٹرسیپٹ بھی کیا گيا ہے۔
الاقصیٰ طوفان آپریشن کے آغاز کے بعد سے امریکی اڈوں پر حملوں میں اب تک کا سب سے شدید حملہ ہے جسکے نتیجے میں شدید دھماکے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ عین الاسد بیس پر آج کے حملے میں بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا گیا۔
اس امریکی اہلکار نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس حملے میں ان کے ملک کے کئی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطین بالخصوص غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف اسرائیلی حکومت کے جرائم اور وحشیانہ حملوں اور واشنگٹن کی حمایت کے بعد عراق کی اسلامی مزاحمت نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ وہ خطے میں امریکہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے گا۔