تہران – ارنا -اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سالانہ  ڈیووس اجلاس کے موقع پر سی این بی سی ٹی وی سے گفتگو میں ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یمنی ایران سے ڈکٹیشن نہیں لیتے

  ارنا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اس انٹرویو میں خبردار کیا کہ امریکا اور جو بائيڈن کو صیہونی  حکومت کے وزیر اعظم بن یامن نتین یاہو کے انجام سے اپنا انجام منسلک نہیں کرنا چاہئے ۔  

انھوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے صیہونی حکومت کی بھرپور حمایت ہی مغربی ایشیا میں بدامنی کی جڑ ہے۔

ایران کے وزير خارجہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران کے لئے بحیرہ احمر میں امن و سلامتی اہمیت رکھتی ہے کہا کہ ایران کا مطالبہ ہے کہ امریکا غزہ کی جنگ بند کرے۔

 انھوں نے ایران کی جانب سے انصاراللہ یمن کی مدد کے دعوؤوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یمن اور خطے کے دوسرے ملکوں کے عوام نہتے فلسطینی عوام کا دفاع کررہے ہیں اور وہ اپنے تجربات اور مفادات کے مطابق عمل کرتے ہیں ہم سے ڈکٹیشن نہیں لیتے۔   

 وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جہازرانی کی سلامتی ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہے کیونکہ ہم تیل برآمد کرتے ہیں بنابریں ہمارے پڑوس میں بدامنی ہمارے فائدے میں نہیں ہے۔  

 انھوں نے کہا یکہ ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں بدامنی کی بنیادی جڑ اسرائیل اور غزہ میں اس کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہے۔

 وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے عراق اور شام میں صیہونی حکومت کے جاسوسی کے ادارے موساد اور داعش کے مراکز پر ایران کے حالیہ میزائل آپریشن کے بارے میں کہا کہ یہ انسداد دہشت گردی کا آپریشن اور اپنا قانونی دفاع تھا۔  

 یاد رہے ایران کے وزیر خارجہ  سالانہ اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کے لئے منگل کی شام ڈیووس  پہنچے ہیں۔