رای الیوم میں چھپنے والے ایک مضمون میں فلسطینی مزاحمت کی جانب سے صیہونی حکومت کی انٹیلی جنس اور جاسوسوں پر لگنے والے مہلک دھچکے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شدید اور مشکل جنگ کے مترادف ہے جو فلسطینی مزاحمت نے چھیڑ رکھی ہے۔ غزہ میں صہیونی فوج کے ساتھ زمینی اور زیر زمین لڑائی جو گزشتہ 7اکتوبر 2023 سے شروع ہوئی تھی اور اب تک جاری ہے اور اس سے قابضین کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا ہے۔
مضمون میں لکھا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار کرائے کے فوجیوں اور جاسوسوں کے ساتھ جو جنگ برسوں سے صیہونی حکومت کے ساتھ لڑ رہے ہیں وہ میدان میں ہونے والی جنگ سے کم اہم نہیں ہے بلکہ بعض صورتوں میں بہت زیادہ خطرناک، حساس اور مشکل ہوتی ہے کیونکہ مزاحمت کو بالواسطہ اور پیچیدہ طور پر دنیا کے سب سے بڑے اور خطرناک ترین انفارمیشن سروس نیٹ ورک کا سامنا ہے۔
ان دنوں صیہونیوں کے ساتھ لڑائی کے علاوہ مزاحمت نے صیہونی حکومت کی انٹیلی جنس کو ایک اور مہلک دھچکا پہنچایا ہے اور غزہ کے اندر اپنے جاسوسوں کے ساتھ شاباک کے رابطے کے طریقے تلاش کر لیے ہیں۔ صہیونی انٹیلی جنس سروس کے ساتھ جاسوسوں کے تعلقات کی تفصیلات اسوقت منظر عام پر آئیں جب الاقصی طوفان آپریشن کے دوران غزہ میں شاباک کے کرائے کے فوجیوں کی طرف سے استعمال ہونے والی نئی مواصلاتی ٹیکنالوجی کے ذریعے صیہونی فوج کو مزاحمت کاروں کی جان لیوا ضربوں کا سامنا کرنا پڑا۔
شاباک کو مزاحمت کی طرف سے دی جانے والی ضربوں کا احساس ہو گیا ہے اور اس لیے وہ ایک نئی ٹیکنالوجی کی تلاش میں ہے جو اس کے اور اس کے کرائے کے فوجیوں کے درمیان رابطے میں آسانی پیدا کرے۔
نئی تکنیک موبائل فون چپ کی طرح ایک چپ ہے، جو موبائل ڈیوائس میں ایک بار استعمال ہوتی ہے اور ڈیوائس پر پروگرامنگ سسٹم فعال ہوجانے کے بعد ختم ہوجاتی ہے۔ یہ نئی تکنیک اتنی زبردست ہے کہ اگر موبائل فون جاسوس کے علاوہ کسی اور کے ہاتھ لگ جائے تو پکڑا نہیں جاسکتا۔
ذرایع نے تکنیک تیار کرنے کے لیے صیہونی حکومت کی سیکورٹی اور جاسوسی کرنے والی تنظیموں کی مسلسل نقل و حرکت کے بارے میں بتایا اور جاسوسوں سے نمٹنے کے لیے مزاحمتی سیکورٹی یونٹ کی چوبیس گھنٹے کوششوں اور اس کے کرائے کے فوجیوں کے ذریعے استعمال ہونے والی نئی تکنیکوں کی دریافت کی طرف بھی اشارہ کیا۔