ہنیہ نے مزید کہا: شہید صالح العاروری اپنے دیگر فلسطینی بھائيوں کی طرح اللہ پر توکل کے ساتھ آزادی کی سمت بڑھ رہے تھے اور شہادت کی آرزو رکھتے تھے اور حماس کے اراکین اور رہنما، شہادت کو اپنے لئے سب سے بڑا فخر سمجھتے ہيں۔
حماس کی پولیت بیورو کے سربراہ نے مزید کہا: حماس کے رہنما اور مجاہد، اپنے دیگر تمام فلسطینی بھائي بہنوں کی طرح ہيں اور صیہونیوں کے قتل عام اور جنگ پسندی کے سامنے اسی طرح کی قیمت ادا کر رہے ہيں
ہنیہ نے کہا: صالح العاروری کے قتل کا صیہونی آپریشن غزہ میں صیہونیوں کی شکست کی علامت ہے حالانکہ انہیں امریکہ اور مغرب کی بھرپور حمایت بھی حاصل ہے ۔
انہوں نے کہا: اس قسم کے قتل سے جتنا اس نازی حکومت کی خونخوار طینت واضح ہوتی ہے اتنی ہی اس سے فلسطین کی آزادی اور کامیابی کے الہی وعدے پر ایمان اور مزاحمت کے لئے عزم میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا: ان سب کے باوجود فلسطینی مزاحمت اپنی پہلے جیسی طاقت و عزم کے ساتھ جاری ہے اور وہ بہت اچھی پوزیشن میں ہے جبکہ صیہونیوں کو ایسے نقصانات اٹھانے پڑیں ہيں جو اب تک اس نے کبھی نہيں اٹھائے تھے۔