بدھ کے روز تحریک حماس نے اپنے بیان میں زور دیا ہے : جنین شہر پر غاصب صیہونی فوج کا حملہ اور اس کا محاصرہ فلسطینی قوم پر ایک اور وحشیانہ جارحیت ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے: ہم غرب اردن میں رہنے والے اپنے عوام سے اپیل کرتے ہيں کہ وہ الاقصی طوفان آپریشن کے تسلسل میں غاصب صیہونی حکومت اور صیہونی آباد کاروں کے خلاف ہر قسم کی مزاحمت میں شدت پیدا کریں۔
حماس نے یہ اپیل، جنین میں صیہونی فوجیوں کی گولی سے 2 فلسطینی بچوں کی شہادت کے بارے میں فلسطینی وزارت صحت کے بیان کے بعد کی ہے۔
یاد رہے آج صبح سے جنین شہر کے کئی علاقوں میں مزاحمتی جیالوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے بلڈوزر بھی صیہونیوں کی مدد کو پہنچ گئے اور رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ شمالی جنین میں واقع " الجلمہ " چیک پوسٹ سے تازہ دم فوجی بھی جنین بھیجے گئے ہيں۔
مقامی ذرائع نے المیادین کو بتایا ہے کہ صیہونی حکومت نے جنین کے تمام اسپتالوں اور اس شہر کے کیمپ کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے ایک زخمی فلسطینی کو ایمبولنس سے اغوا کر لیا۔
اس سے پہلے فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی نے اعلان کیا تھا کہ صیہونی حکومت نے جنین میں 3 اسپتالوں تک جانے والی سڑک کو بند کر دیا ہے۔
"المیادین" کے رپورٹر نے بھی اطلاع دی ہے کہ جنین پر یہ حملہ "الاقصی طوفان" آپریشن کے بعد سے اس شہر اور کیمپ پر سب سے بڑا صیہونی حملہ ہے۔
"الاقصی شہداء بريگیڈ" نے یہ بھی بتایا ہے کہ فلسطینی جیالے جنین پر صہیونی حملے کا دھماکا خیز مواد اور شدید فائرنگ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
الجزیرہ نے بھی بتایا ہے کہ غزہ پٹی کے شمال میں واقع جنین شہر اور کیمپ پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک تین فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے جنین میں مختلف گھروں پر حملے کرکے بڑی تعداد میں فلسطین کے عام شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔