سما نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ صیہونی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف" ہرتزی ہالوی " نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے: عبوری جنگ بندی کے خاتمے کے فورا بعد، مغوی اسرائیلیوں کی رہا کرنے اور حماس کے خاتمے کے لئے غزہ پر حملہ شروع کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ نے ایسے حالات میں حماس کو ختم کر دینے کی دھمکی پھر سے دی ہے کہ جب صیہونی فوج نے غزہ پٹی پر 48 دنوں کی وحشیانہ جارحیت کے باوجود، نہ صرف یہ کہ اپنا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہيں کر پائي بلکہ اسے سخت شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے نیتن یاہو کی کابینہ پر تنقیدوں میں مزید شدت پیدا ہو گئي ہے۔
عبوری جنگ بندی قبول کرنے پر صیہونی حکومت کے مجبور ہونے کے بعد، اسرائیلی میڈیا نے یہ قبول کیا ہے کہ غزہ پٹی میں مزاحمتی محاذ کی طاقت بڑھی ہے ۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احارونوت نے اعتراف کیا ہے کہ فلسطین کی انٹلی جنس کی طاقت بڑھ گئی ہے اور اس نے سرنگوں کے نظام کو ایسا بنایا ہے جس کے بارے میں صیہونی حکومت کے لئے اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔
اخبار کے مطابق، صیہونی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ہم نے غزہ میں جو کچھ دیکھا وہ ہماری خفیہ ایجنسی کے اندازوں سے بہت مختلف تھا اور انہيں ہمارے فوجیوں کے بارے میں چھوٹی سی چھوٹی باتوں کا بھی علم تھا ۔
ماس نے غزہ اور مقبوضہ علاقوں کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری قبضے اور جارحیت کے جواب میں 7 اکتوبر کو الاقصیٰ طوفانی آپریشن شروع کیا۔ ہمیشہ کی طرح صیہونی حکومت نے حماس کی کارروائیوں کا جواب عام شہریوں کے قتل عام اور رہائشی علاقوں پر بمباری کے ذریعے دیا۔ آخر کار اس وحشی حکومت نے اپنے اسیروں کی رہائی کے آپریشن میں ناکامی کے بعد حماس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
غزہ میں جمعہ کی صبح 7 بجے سے عبوری جنگ بندی کا آغاز ہو گيا ہے۔
بہت سے ماہرین کے مطابق نیتن یاہو کی مقبولیت ميں شدید کمی، مقبوضہ فلسطین میں سیاسی کشیدگي کی نئي لہر کا باعث بنے گي اور اس بات کا امکان ہےکہ نیتن یاہو کو معزول کر دیا جائے یا پھر قبل از وقت انتخابات کرائے جائيں ۔