تہران- ارنا- وائٹ ہاوس کی نیشنل سیکوریٹی کونسل کے کوآرڈینیٹر جان کربی نے ایران کی جانب سے 60 فیصد افزودہ یورینیم کی مقدار میں کمی کی وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کی تصدیق نہیں کی ہے اور قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں ایران کے ساتھ معاہدے پر بھی کہا ہے کہ ہم مذاکرات کر رہے ہيں اور ابھی معاہدہ نہيں ہوا ہے۔

          جان کربی نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کی مقدار میں کمی کی وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کی تصدیق نہیں کی ہے اور قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں ایران کے ساتھ معاہدے  کے بارے میں کہا  ہم مذاکرات کر رہے ہيں اور ابھی معاہدہ نہيں ہوا ہے لیکن امریکہ کشیدگی کے خاتمے کے لئے اس طرح کے ہر قدم کا خیر مقدم کرتا ہے۔

          وال اسٹریٹ جرنل نے جمعہ کے روز با خبر ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حالیہ ہفتوں میں بڑی تیزی کے ساتھ یورینیم افزودہ کرنے کی اپنی رفتار میں غیر معمولی کمی کی اور 60 فیصد افزودہ یورینیم کی کچھ مقدار کو بھی کم کیا ہے۔

          انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے پرہیز کیا کہ کیا قیدیوں کا تبادلہ امریکہ و ایران کے درمیان وسیع تر معاہدے کا حصہ ہے تاہم یہ کہا کہ میں اس سلسلے میں کوئي خیال ظاہر نہیں کروں گا کیونکہ ہم ابھی مذاکرات کر رہے ہيں اور یہ معاہدہ ابھی مکمل نہیں ہوا ہے ، وہ لوگ ابھی جیل سے باہر آئے  ہيں لیکن یہ لوگ ابھی ایران سے باہر نہيں نکلے ہيں۔  اس بناء  پر مجھے لگتا ہےکہ جتنی کم تفصیلات بتائيں اتنا  بہتر ہيں۔  ان لوگوں کو امریکہ کیسے واپس لایا جائے اس بارے میں ایرانیوں کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے۔

          بائیڈن حکومت کے ترجمان جان کربی نے جنوبی کوریا میں ایران کے منجمد اثاثے کے بارے میں کہا کہ وہ 6 ارب ڈالر ہے اور رقم سن 2018 سے جنوبی کوریا جیسے ملکوں کو تیل فروخت کرنے کے لئے حاصل استثنی سے ملی ہے۔

ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu