سويڈن کی وزارت خارجہ نے ہفتے کی شام ایک بیان جاری کرکے بتایا ہے کہ ٹوبیاس بلسٹروم نے جمعہ کے روز اسلامی تعاون تنظیم کے 20 سے زائد رکن ملکوں کے سفیروں سے سویڈن کے دار الحکومت میں گفتگو کی ہے۔
سویڈن کے وزير خارجہ نے کہا ہے: ہم اپنی کوششوں کا بڑا حصہ، اسلامی ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے میں صرف کريں گے اور اسلامی ملکوں کے سفیروں کے ساتھ بات چیت تعمیری رہی ہے اور ہم اس طرح کے تعمیری مذاکرات جاری رکھنے کے مشتاق ہيں۔
انہوں نے کہا: سويڈن کی حکومت مقدس کتابوں کو جلانے کے عمل کو مسترد کرتی ہے اور سويڈن کی وزارت انصاف نے اس سلسلے میں کچھ اقدامات شروع کئے ہیں اور نظم عامہ کے قوانین پر نظر ثانی کے امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ٹوبیاس بلسٹروم نے کہا: میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اور سویڈن ستمبر میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے متعلق مذاکرات کا میزبان ہوگا۔
سویڈن کی نیوز ایجنسی ٹی ٹی سے گفتگو میں ٹوبیاس بلسٹروم نے بتایا کہ اسلامی ملکوں کے سفراء کے ساتھ ان کی نشست، سويڈن کی حکومت اور اس کے آئین میں موجود آزادی کے بارے میں وضاحت پیش کرنے کا اچھا موقع تھا۔
اسی سلسلے میں سویڈن کے وزیر انصاف گونار اسٹرومر نے کہا ہے کہ قرآن مجید کی بے حرمتی کو روکنے کا ایک راستہ ہے اور وہ یہ کہ حکومت نظم عامہ کے قانون کے تحت اپنے ہنگامی اختیارات کا استعمال کرے۔
سويڈن اور ڈنمارک میں قرآن مجید کی مسلسل بے حرمتی پر عالم اسلام میں غم و غصہ ہے اور اسلامی ملکوں نے اس بے حرمتی پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔