ونڈی شرمن 28 جولائي کو ریٹائرڈ ہو گئي ہيں ۔
انہوں نے جو بائڈن کی حکومت میں اپنے آخری دن واشنگٹن پوسٹ سے ایک گفتگو میں کہا: اس بحران زدہ زمانے میں سفارت کاری کی بہت زيادہ اہمیت ہے۔
ونڈی شرمن انٹونی بلنکن کی معاون بھی رہ چکی ہے جبکہ انہوں نے باراک اوباما کے دور میں ایران و امریکہ کے درمیان ایٹمی مذاکرات میں امریکی وفد کی سربراہی بھی کی تھی ۔
ونڈی شرمن نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ اور ان کے ایرانی ہم منصب مختلف موضوعات کو الگ الگ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے اور ایٹمی معاملے پر مذاکرات کے دوران وہ مثال کے طور پر شام جسیے امور پر بعد میں بات چیت کرنے کا فیصلہ کر سکتے تھے تو کیا اب بھی اس طرح کے مذاکرات کا امکان ہے ؟ کہا کہ اس طرح کی بات چیت کچھ ملکوں کے ساتھ بہت مشکل ہے ۔
انہوں نے کہا : موجودہ حالات میں روس کے ساتھ مذاکرات بہت مشکل ہیں ۔ حالانکہ فی الحال روس کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت کشیدہ ہیں لیکن اب بھی ایسے چینل ہیں جن کو ہم استعمال کرکے، موضوعات کو الگ الگ کر سکتے ہيں۔
ونڈی شرمن نے کہا: روس کے ساتھ ہمارے تعلقات بے حد نچلی سطح پر ہیں لیکن اب بھی اس ملک میں ہمارا سفارت خانہ ہے ۔
انہوں نے اس کے ساتھ ہی کہا: ہمیں چین کو نہيں بھولنا چاہیے ۔ امریکہ و چین کے تعلقات بے حد پیچیدہ ہیں۔