یہ بات ناصر کنعانی نے آج بروز جمعرات فتاح میزائل کی رونمائی کے بارے میں بعض مغربی ممالک کے مداخلت پسندانہ بیانات کے ردعمل پر کہی۔
انہوں نے اس ہائپرسونک میزائل کی رونمائی کے بارے میں بعض مغربی ممالک کے مداخلت پسندانہ بیانات کو مسترد اور باطل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل سرگرمیاں دفاعی ہیں اور مکمل طور پر جائز اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہے۔
کنعانی نے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی حکمت عملی دشمنوں کو جارحیت سے باز رکھنے پر استوار ہے جس کے لئے مسلح افواج کی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ اور انہیں جدید اور طاقتور ہتھیاروں کی فراہمی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی بنا پر چھے جون سن دو ہزار تئیس کو فتاح ہائپرسونک میزائل کی رونمائی کی گئی جو کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایئرواسپیس فورس کا جدید ترین شاندار کارنامہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس میزائل کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ترین میزائلوں میں کیا جاتا ہے جسے اس وقت موجود کوئی بھی میزائلی دفاعی سسٹم روک نہیں سکتا ۔ اس میزائل نے مغربی ممالک کے منہ کا مزہ کڑوا کردیا اور اسی لئے یورپ اور امریکہ ایران کی اس نئی دفاعی صلاحیت پر زہر اگل رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے اسٹریٹجک تعلقات کے کوآرڈینیٹر جان کربی نے فتاح میزائل کی رونمائی کے بارے میں دعوی کیا ہے کہ ان کے بقول علاقے میں ایران کے عدم استحکام پھیلانے والے اقدامات من جملہ بیلسٹک میزائل کے ترقیاتی پروگرام کے خلاف جو بائیڈن کے اقدامات واضح، دقیق اور محکم رہے ہیں ۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ وہ ایران کے ہائپرسونک میزائل کے بارے میں جاری ہونے والی رپورٹوں پر اظہار خیال نہیں کریں گے۔ جان کربی نے مزید دعوی کیا ہے کہ امریکہ ایران کے اقدامات کا مقابلہ جاری رکھے گا جس میں تہران کے بیلسٹک میزائلی پروگرام کے خلاف پابندیاں بھی شامل ہیں ۔
اس درمیان ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے فتاح میزائل پر مغربی ممالک کے بیانات کو مداخلت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائلی سرگرمیاں عالمی قوانین اور روایتی دفاعی اصولوں کے عین مطابق ہیں لہذا مغربی ممالک کے ان بیانات کو سرے سے مسترد کیا جاتا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے کہا کہ ایران پر وہ ممالک الزام لگا رہے ہیں جو خود عالمی قوانین اور معاہدوں کو بارہا پاؤں تلے روند چکے ہیں اور یہ وہ ممالک ہیں جو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی اور ایٹمی میزائلوں کے عدم پھیلاؤ کے قوانین کو نظرانداز کرنے اور علاقائی اور عالمی معاملات کو بگاڑنے میں پیش پیش رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایسے ممالک کو اس بات کا کوئی حق نہیں پہنچتا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی قانونی اور کنونشنل دفاعی صلاحیتوں پر تبصرہ یا اظہار خیال کریں ۔ انہوں نے برطانیہ، امریکہ اور آسٹریلیا کی جانب سے آکس معاہدے پر دستخط کو مغرب کے سیاسی، غیرمنصفانہ اور دوہرے رویے کا کھلا ثبوت قرار دیا جس کے تحت آسٹریلیا جیسے غیرایٹمی ملک کو ہائی گریڈ یورینیم فراہم کیا جا رہا ہے جو کہ ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی مسلسل کوششوں اور ملک کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کے لئے ان کی اسٹریٹیجک کامیابیوں کو سراہا اور اسے بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنے اور قومی سلامتی کو مستحکم بنانے میں موثر اور مفید قرار دیا۔