یہ بات حسین اکبری نے اتوار کے روز ارنا کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ علامہ سید ابراہیم رئیسی کا دورہ دمشق جو کہ آئندہ بدھ کو ہونے والا ہے، خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور پیشرفت کی وجہ سے بہت اہم دورہ ہے۔ علاقائی سطح کے ساتھ ساتھ خطے سے باہر بھی اس کے مضمرات ایران اور شام کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کے فروغ میں معاون ثابت ہوں گے۔
اکبری نے کہا کہ یہ دورہ نہ صرف تہران اور دمشق کے لیے کامیابیاں حاصل کرے گا بلکہ یہ ایک بہت اچھا واقعہ ہے جس سے خطے کے دیگر ممالک بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران اور شام کو ناجائز صیہونی ریاست کے خلاف مزاحمت کی بھاری قیمت چکانی پڑی ہے کیونکہ وہ صیہونیوں کے خلاف مزاحمتی محاذ کے رکن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تہران اور دمشق نے فتح حاصل کی اور دونوں کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون مزید بڑھنے کی صورت میں مزاحمت کی صلاحیتوں کو بڑھا سکتے ہیں اور خطے میں زیادہ طاقتور کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ صدر جمہوریہ کا دورہ شام تسلط مخالف ممالک بالخصوص پابندیوں کا شکار اور مشترکہ مفادات رکھنے والے ممالک کے درمیان مزید تعلقات کے دروازے کھول دے گا کیونکہ دوسرے ممالک بھی ان تعلقات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی صدر 3 مئی 2023 بروز بدھ کو دمشق کا سرکاری دورہ کریں گے، یہ 13 سال میں ایرانی صدر کا پہلا دورہ شام ہے۔
رئیسی اپنے شامی ہم منصب بشار الاسد کی سرکاری دعوت پر ایک بڑے سیاسی اور اقتصادی وفد کی سربراہی میں دو روزہ دورے پر دمشق جائیں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
اجراء کی تاریخ: 30 اپریل 2023 - 15:13
دمشق، ارنا - شام میں تعینات ایرانی سفیر نے صدر مملکت کے شام کے آئندہ دورے کو علاقائی سطح پر ایک اہم موڑ قرار دیتے ہوئے تاکید کی ہے کہ یہ دورہ خطے سے باہر اچھے اثرات چھوڑے گا۔