انقلاب اسلامی ایران کی فتح کی 44ویں سالگرہ کی تقریب کابل میں منعقد ہوئی جس میں مقیم غیر ملکی مشنوں کے سربراہان، وزارت خارجہ کے حکام، سائنسی اور ثقافتی شخصیات، اعلیٰ کاروباری اور اقتصادی کارکنان، مذہبی اسکالرز نے شرکت کی تھی۔
کاظمی قمی نے مزید کہا کہ ایران کی حکومت گزشتہ 40 سالوں میں ظالمانہ امریکی پابندیوں کے باوجود نہ صرف متزلزل نہیں ہوئی بلکہ اس نے بہت سے شعبوں میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور آج مختلف شعبوں سمیت سائنسی، تکنیکی، سماجی اور سیاسی کے شعبوں میں ایک طاقتور ملک ہے۔
قمی نے افغانستان کے سیاسی اور اقتصادی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک پڑوسی اور مسلم ملک کی حیثیت سے افغانستان کو ایران کی خارجہ پالیسی میں نمایاں مقام حاصل ہے اور اس ملک کے ساتھ ایران کے تعلقات گہرے تاریخی، ثقافتی، اسلامی تعلقات کی بنیاد پر اور سیاسی حدود سے باہر ہیں۔
حسن کاظمی قمی نے کہا کہ ایران 6 ملین افغان پناہ گرینوں کا میزبان ہے اور فی الحال ایرانی 600,000 افغان طلباء ایران میں زیر تعلیم ہیں۔
اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے، تجارتی تبادلوں کی سطح میں اضافہ، استحکام اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی کوششوں، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور جارحوں کی موجودگی اور غیر ملکی مداخلت کی مخالفت کرنے کے لیے دونوں ممالک کا مشترکہ موقف باہمی تعاون کو آسان بناتا ہے ۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کا حجم تقریباً 1بلین اور 500 ملین امریکی ڈالر تھا اور ہمیں امید ہے کہ یہ حجم 3 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ افعانستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلیے ایران میں بہت صلاحیتین موجود ہے۔