یہ بات وحید جلال زادہ نے آج بروز جمعہ ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران میں آذربائیجانی سفارتخانے پر مسلح حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سفارتخانے کے ایک عملے کی موت پر آذربائیجان کی حکومت اور عوام کے تئیں تعزیت کا اظہار کیا۔
جلال زادہ نے کہا کہ سیکورٹی اور انٹیلی جنس ادارے حتمی نتیجہ پہنچنے تک انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ادارے اس کیس کی تحقیقات گے۔
انہوں نے بتایا کہ جمہوریہ آذربائیجان کے سفارت کار اسلامی جمہوریہ میں ہمارے مہمان ہیں اور بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ہم ان کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں، اس لیے یہ اقدام افسوسناک ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ میں نے اس واقعہ کے بارے میں آذربائیجان کے صدر کے موقف کو دیکھا۔ یہ ایک بہت ہی دانشمندانہ موقف تھا، ہم آذربائیجان کی حکومت کے حکام سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ صبر، رواداری اور تحمل کا مظاہرہ کریں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مدنظر رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بارے میں دونوں ممالک کے حکام کے موقف کو دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے اور دونوں ممالک دشمنوں کو اس واقعے سے غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی دارالحکومت تہران کے پولیس سربراہ نے کہا کہ آج صبح ایک شخص آتشیں اسلحہ لے کر آذربائیجان کے سفارت خانے میں داخل ہوا اور فائرنگ کر دی جس میں ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔
ارنا رپورٹ کے مطابق، پولیس کی تیز رفتاری سے حملہ آور کو فوری گرفتار کر لیا گیا اور اس سے تفتیش جاری ہے۔
یہ شخص اپنے دو بچوں کے ساتھ سفارت خانے میں داخل ہوا۔ابتدائی تفتیش میں حملہ آور نے بتایا کہ اس کا مقصد ذاتی اور خاندانی مسائل تھے۔
تہران کے مجرمانہ امور کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ آج صبح آٹھ بجے تہران میں جمہوریہ آذربائیجان کے سفارت خانے کے سامنے ایک کار رکی اور ایک شخص سفارت خانے کی عمارت میں ہتھیار لے کر داخل ہوا۔ حملے کے بعد جمہوریہ آذربائیجان سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ہلاک اور 2 افراد زخمی ہوئے۔
ابتدائی تفتیش میں ملزم نے دعوی کیا کہ اس سال اپریل میں، میری اہلیہ تہران میں آذربائیجان کے سفارت خانے گئی اور گھر واپس نہیں آئی۔
سفارت خانے کے بار بار آنے کے دوران مجھے ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا اور میں نے سوچا کہ میری اہلیہ تہران میں جمہوریہ آذربائیجان کے سفارت خانے میں موجود ہیں اور مجھ سے ملنے کو تیار نہیں ہیں۔ آج صبح میں نے اس کلاشنکوف رائفل کے ساتھ سفارت خانے جانے کا فیصلہ کیا جو میں نے پہلے سے تیار کر رکھی تھی۔