تہران۔ ارنا۔ عراقی وزیر اعظم نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ عراق کے اندر بعض گروہ، وقتاً فوقتاً ایران اور ترکی میں داخل ہوتے ہیں اور ان ممالک کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کرتے ہیں۔ عراقی سرزمین کو پڑوسیوں کی سرزمین پر حملہ کرنے کا استعمال، ہماری آئین کیخلاف ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، السودانی نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمارے اعلی تعلقات ہیں اور مرجعیت عراق کے سیاسی عمل کی حامی ہے۔ ہمارے عراق اور پڑوسی ممالک کے درمیان باہمی احترام اور مشترکہ مفادات اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی متوازن تعلقات ہیں اور یہ حکومت میں ہماری خصوصیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے مراعات یافتہ اور مثبت تعلقات ہیں اور اس ملک کے ساتھ ہماری 1200 کلومیٹر مشترکہ سرحد ہے؛ نیز، ہماری ایران کے ساتھ مذہبی، ثقافتی اور سماجی مشترکات ہیں، نیز عراق اور اس کی عرب گہرائیوں کے درمیان؛ ترکی سے بھی ہمارے مذہبی، ثقافتی اور سماجی مشترکات بھی ہیں لیکن ہم نے ان تعلقات کو مشترکہ مفادات کے دائرے میں رکھنے اور اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہ کرنے کا راستہ اپنایا ہے۔

انہوں نے ایران کے نظریات کو علاقائی ممالک کے قریب لانے اور اس سلسلے میں بغداد کے کردار کے بارے میں کہا کہ عراق اس سلسلے میں کوششیں کر رہا ہے بشمول ایران اور سعودی عرب کے درمیان اور یہ حکومت کا طریقہ ہے جسے ہم جاری رکھیں گے کیونکہ اس سے خطے میں کشیدگی میں کمی آئے گی اور اس سے عراق اور پورے خطے کی سلامتی متاثر ہوگی۔

عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ایران اور سعودی عرب کا جواب ملا اور ہم اس کوشش کو جاری رکھیں گے یہاں تک کہ بغداد میں (ایران اور سعودی عرب کے درمیان) اجلاسوں کا جلد دوبارہ آغاز ہو جائے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu