یہ بات علی باقری کنی نے شہید حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی تیسری سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے رافائل گروسی کی تہران پر دلچسبی کے بارے میں مزید بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی اور این پی ٹی کے ایک موثر اور ذمہ دار رکن اور ایٹمی صلاحیت کے مالک کے طور پر ایجنسی کے ساتھ ہمیشہ سنجیدہ اور موثر تعاون کیا ہے اور اس تعاون کو جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ ہے اور اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہے، یہ دہشت گردی جس کو بہت سی مغربی طاقتیں واضح طور پر حمایت کر رہی ہیں۔ اس کو ایک ایسے دور میں عراق اور شام میں واضح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ایرانی سنیئر مذاکراتکار نے جنرل سلیمانی کے قتل کے کارندوں کا سراغ لگانے کے لیے مشترکہ عراقی کمیٹی کی تازہ ترین کامیابیوں کے بارے میں کہا کہ ہمارے ساتھی وزارت خارجہ کے قانونی اور بین الاقوامی شعبے میں عدلیہ کے بین الاقوامی محکمے کے ساتھ اس مسئلے کا جائزہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک سوال کہ، کیا ایٹمی ایجنسی کے ساتھ مسائل حل ہوگئے ہیں؟ کے سوال کے جواب میں کہا کہ بات چیت کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے لیکن ہم ان باتوں کو میڈیا میں نہیں کہتے ہیں۔
باقری نے سیف گارڈ کے مسائل کے بارے میں کہا کہ ایران اور ایٹمی ایجنسی کے درمیان پہلے سے اٹھائے گئے مسائل پر ابھی بھی بات چیت اور مذاکرات جاری ہے۔