محمد البخیتی نے اتوار کے روز المیادین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ فوجی تصادم کا نیا مرحلہ ماضی کے مقابلے میں بالکل مختلف ہو گا کیونکہ صنعا کی میزائل اور فضائی طاقت کو فروغ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جارح اتحاد نے جو کچھ پیش کیا وہ صنعاء کے مطالبات کو پورا نہیں کر سکتا ہے اور یمنی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے جارح ممالک کا موقف واضح نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جارح ممالک یمن میں ملازمین کی تنخواہوں کے ایک حصے کی ادائیگی کے منصوبے کے ساتھ یمن میں اندرونی تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس یمنی عہدیدار نے کہا کہ اگر صنعاء کے منصفانہ مطالبات کو پورا نہیں کیا جائے تو ہم یمن کی ناکہ بندی کے سامنے خاموش نہیں بیٹھ رہیں گے۔
یمنی انصاراللہ کے اس رکن نے کہا کہ یمن اپنی مسلح افواج کی فوجی طاقت میں ترقی کے بعد جارح ممالک کی سرزمین پر حملہ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
انصار اللہ کی حمایت یافتہ یمن کی قومی سالویشن حکومت کی وزراء کونسل نے اتوار کے روز کہا کہ صنعاء کے مطالبات جائز اور یمنی عوام کے جائز حقوق پر مبنی ہیں اور الحدیدہ بندرگاہ اور صنعاء کے ہوائی اڈے کے محاصرہ کو ختم کیا جانا چاہیے.
عمانی وفد نے 21 دسمبر کو انصارللہ اور سعودی اتحاد کے درمیان ثالثی کردار ادا کرنے کیلیے یمن کا دورہ کیا تھا اور یہ وفد مشاورت کے نتائج کا اعلان کیے بغیرصنعا کو چھوڑ دیا۔