ارنا رپورٹ کے مطابق، "جلیل اسلامی" نے آج بروز ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران، بھارت سے چابہار بندرگاہ کی توسیع پر سہ فریقی معاہدے کے سرانجام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 2 سالوں کے دوران، چابہار بندرگاہ کی کارکردگی دو گنی ہوگئی ہے اور اس بندرگاہ میں ٹرفیک میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور بھارت کے درمیان معاہدے کے نفاذ میں ساز و سامان کی فراہمی بشمول 6 بڑی کرین کی فراہمی ہوئی ہے ان کو چابہار کی شہید بہشتی بندرگاہ میں داخل کیا گیا ہے۔ اس آلات میں لانچنگ اور آپریشنلائزیشن کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے، اور یہ صرف بھارت کے ساتھ طویل مدتی معاہدے کے آپریشنل ہونے سے مشروط تھا، جو غیر استعمال شدہ رہا۔
اسلامی نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ان آلات کو ٹیسٹ کیا گیا ہے اور بھارت کے ساتھ گفت و شنید کے بعد اس آلات کا استعمال طویل مدتی معاہدے کی شق سے خارج کر دیا گیا ہے اور اس کا استعمال ممکن ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم چابہار معاہدے کے ذریعے آلات کی فراہمی میں تعاون سے متعلق بھارت سے مذاکرات کر رہے ہیں۔
اسلامی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ معاہدہ سرکاری طور پر نافذ نہیں ہوا ہے؛ لیکن ایسا نہیں ہے کہ کام نہیں ہوا ہے؛ اسی دوران قلیل مدتی تعاون میں چابہار میں بھارتی کمپنی کی موجودگی ہوئی، اس معاہدے کا تقریبا 25 فیصد مکمل ہو چکا ہے، اس کے علاوہ بھارتی آپریٹر 18 ماہ کے دو ادوار سے براہ راست چابہار بندرگاہ پر موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی تیرہویں حکومت کی ایران اور بھارت کے درمیان تعاون کی توسیع اور تحفظ کی نئی پالیسی کے سلسلے میں بہت ہی جلد تہران میں چابہار معاہدے کو حتمی شکل دینے کے اجلاس کا انعقاد ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu