تہران، ارنا - اوپیک کی ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی تیل کی پیداوار روس اور یوکرین کے درمیان فوجی تنازع شروع ہونے سے پہلے کے مقابلے میں نہ صرف کم نہیں ہوئی ہے بلکہ اس سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 15,000 بیرل یومیہ اضافہ ہوا ہے۔

ساتھ ہی، اوپیک کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے نہ صرف چینی تیل کی منڈی میں اپنا حصہ نہیں کھویا، بلکہ اسے برقرار رکھا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، اس عرصے کے دوران روس نے بھارت کو زیادہ تیل پہنچایا، لیکن چین کو روسی برآمدات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
اس سے قبل مغربی میڈیا نے چینی مارکیٹ میں ایرانی تیل کو روسی تیل سے تبدیل کرنے کی خبر دی تھی، تاہم اوپیک کی ایک نئی رپورٹ اس دعوے کی تردید کرتی ہے۔
گزشتہ ماہ اوپیک کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، مئی میں ایران کی تیل کی پیداوار یومیہ 2 ملین 544 ہزار بیرل تک پہنچ گئی۔
اس سال کے پہلے تین مہینوں میں ایران کی تیل کی پیداوار کا تخمینہ 2 ملین 528 ہزار بیرل ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے نہ صرف ایرانی تیل کی پیداوار میں کمی نہیں آئی ہے بلکہ اس میں 16,000 بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔
اس طرح، یہ دیکھتے ہوئے کہ ملک کی ریفائننگ کی صلاحیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ملک کی اضافی خام تیل کی پیداوار یا تو چین کو فراہم کی گئی ہے یا پھر کسی نئی منڈی میں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے۔ @IRNA_Urdu