تہران، ارنا- نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے کہا ہے کہ عالمی غربت اور ناانصافی کے سائے میں قیام امن اور استحکام کا حصول سوائے سراب کے کچھ نہیں اور بین الاقوامی میدان میں ایران اور جنوبی افریقہ کا کردار؛ کسی بھی آزاد قوم کے مفادات کیلئے خطرہ نہیں ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار، "علی باقری کنی" نے آج بروز پیر کو ایران کے دورے پر آئی ہوئی جنوبی افریقہ کی نائب وزیر خارجہ "کاندیت ماشکو دلامینی" اور ان کے ہمراہ وفد کیساتھ ایک اجلاس میں کیا جو دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کی سیاسی مشاورتی کمیٹی کے دسویں اجلاس کے فریم ورک میں انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کہ ایران-جنوبی افریقہ تعاون کو دونوں ممالک کی قلیل مدتی ضروریات کو پورا کرنے تک محدود نہیں ہونا ہوگا؛ ایران-جنوبی افریقہ تعاون کا ویژن بین الاقوامی اور طویل مدتی ہونا ہوگا اور تعلقات میں ترقی کے ساتھ ساتھ تعاون میں تنوع پیدا کرنا ہوگا۔

نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں غربت، امتیازی سلوک اور ناانصافی کے سائے میں بین الاقوامی امن و استحکام کا حصول ایک سراب ہے اور ایران اور جنوبی افریقہ کا بین الاقوامی کردار؛ کسی بھی آزاد قوم کے مفادات کیلئے خطرہ نہیں ہے؛ کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون، بین الاقوامی میدان میں ایران اور جنوبی افریقہ کی استحکام، سلامتی پیدا کرنے اور انصاف کے متلاشی پالیسیوں پر مبنی ہے۔

باقری نے ایران اور جنوبی افریقہ کی سیاسی، اقتصادی اور اسٹریٹجک صلاحیتوں جو دونوں ممالک پر بھاری علاقائی اور بین الاقوامی ذمہ داریاں عائد کرتے ہیں، کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور جنوبی افریقہ کے درمیان تعاون کی ترقی؛ یکطرفہ اقدامات سے نمٹنے اور کثیرالجہتی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے عالمی رائے عامہ اور آزاد ممالک کی نظر میں شدید جبر اور نسل پرستی کی خلاف ورزی کے خلاف جنوبی افریقہ کے عوام کی کامیاب مزاحمت کی ثابت قدمی اور ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کے اطلاق اور تحفظ کی وجہ سے ایرانی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے بالکل وہی ہیں جو نسل پرست حکومت کی حمایت کی صورت میں جنوبی افریقہ کے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اور چونکہ مغربی ممالک کے ذریعے ایران اور جنوبی افریقہ کے درمیان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تنوع اور شدت بہت زیادہ ہے، اس لیے تہران اور پریٹوریا مغربیوں کے خلاف مغربی انسانی حقوق کے دعووں کے عالمی پرچم بردار ہو سکتے ہیں۔

دراین اثنا جنوبی افریقہ کی نائب وزیر خارجہ نے گزشتہ دو سالوں میں کورونا وبا کا پھیلاؤ، جس کی وجہ سے عالمی تعلقات میں مزید عدم مساوات پیدا ہوئی ہے، کا ذکر کرتے ہوئے ایران اور جنوبی افریقہ کے درمیان موجودہ تعلقات میں مزید تیزی لانے اور اقتصادی، سیاسی اور بین الاقوامی تعاون کے نئے شعبوں میں داخلے پر زور دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کہ جنوبی افریقہ آئندہ سال میں برکس سربراہی اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کی رکنیت کا خیرمقدم کرتا ہے اورہم کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کے جنوبی افریقہ کے ذریعے دوسرے افریقی ممالک کے ساتھ پہلے کی نسبت بہتر اور زیادہ اقتصادی تعلقات اور تجارتی تبادلے ہوں۔

انہوں نے اس سال کے موسم خزاں میں دونوں ممالک کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 15ویں اجلاس کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے، افریقہ میں ہونے والی اہم تبدیلیوں اور علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر مسلسل تبادلہ خیال اور مشاورت پر زور دیا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@