تہران، ارنا- ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور ازبکستان کے درمیان سیکورٹی تعاون سے متعلق اہم دستاویز پر دستخط مشترکہ خطرات پر قابو پانے میں مزید کامیابی کی راہ ہموار کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، تاشقند کے دورے پر آئے ہوئے ایڈمیرل "علی شمخانی" نے آج بروز بدھ کو ازبک صدر "شوکت میرضیایف" سے ملاقات اور گفتگو کی۔

اس موقع پر انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا گرمجوشی سے پیغام کو میر ضایف کو پہنچایا اور دوست ملک اور برادر ازبکستان کی آزادی کی 30 ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے ایران کے تعلقات کو فروغ دینے اور گہرا کرنے کے لیے تیاری کا اظہار کرلیا۔

 ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم کا ذکر کرتے ہوئے ممکنہ اقتصادی صلاحیتوں کو فعال کرنے اور اس شعبے میں ضروری سہولیات پیدا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کو لازمی قرار دے دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور ازبکستان کے درمیان سیکورٹی تعاون سے متعلق اہم دستاویز پر دستخط مشترکہ خطرات پر قابو پانے میں مزید کامیابی کی راہ ہموار کرتے ہیں۔

شمخانی نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت کے لیے ازبکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی رکنیت کی تصدیق تک یہ حمایت جاری رہے گی۔

*** ایران ازبکستان کے درمیان سیکورٹی تعاون کی دستاویزات کا درست طریقے سے پیروی اور نفاذ کیا جائے

در این اثنا ازبکستان کے صدر شوکت میرضیایف نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر اور صدر کو سلام پہنچایا اور کہا کہ  ہمارے لیے یہ بہت اہم ہے کہ مشترکہ تعاون کے ان شعبوں کی  سرگرمی کو تیز کیا جائے جن پر ہم نے مسٹر رئیسی کے ساتھ ملاقات میں اتفاق کیا تھا۔

انہوں نے ازبکستان اور ایران کے درمیان سیکورٹی تعاون سے متعلق دستاویز پر دستخط پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے سیکورٹی اداروں کے درمیان طے شدہ رابطے کو بڑھاتے ہوئے اس دستاویز کی شقوں پر درست طریقے سے عمل درآمد ضروری ہے۔

ازبکستان کے صدر نے مزید کہا کہ ایران اور ازبکستان کے درمیان ترکمانستان اور افغانستان سے ہوتے ہوئے جنوبی ایران کے گرم پانیوں تک ریل اور سڑک کی راہداریوں کی تعمیر کے لیے تعاون سے چار ممالک کے لیے اہم اقتصادی فوائد ہیں۔

انہوں نے افغانستان کی موجودہ صورتحال اور عوام پر معیشتی مسائل کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے ملک کے ہمسایہ ممالک کی کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت کا قیام اس ملک میں امن و استحکام کے لیے ایک اہم قدم ہو سکتا ہے۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@