یہ بات "جن ساکی" نے بدھ کے روز صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے ایک رپورٹر کے اس سوال آیا ویانا مذاکرات میں امریکہ اور یورپی ممالک روس کے ساتھ یوکرین کے معاملے پر بات کریں گے، کے جواب میں کہا کہ ویانا میں ہونے والی بات چیت ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے بارے میں ہے
ساکی نے اپنے ملک کی ایران کی جوہری پیشرفت سے خوفزدہ ہونے کی پالیسی اور امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے اعتراف کے باوجود کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں جوہری ہتھیاروں سے مطابقت نہیں رکھتی، دعوی کیا کہ ویانا میں ہونے والے مذاکرات ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حصول سے انکار کے بارے میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین پر ولادیمیر پوٹن کے وحشیانہ حملے کے بارے میں ہماری شدید تشویش کے باوجود، ہمیں یقین ہے کہ امریکہ اور روس ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا چاہتے ہیں۔
امریکی نائب وزیر خارجہ وکٹوریا نولانڈ نے کہا کہ روس ایران جوہری معاہدے پر اپنے مطالبات بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ہم 'چلو ڈیل کریں' کا کھیل نہیں کھیلیں گے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکی حکومت نے روس کو تحریری ضمانت دی ہے کہ ماسکو کی ایران کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری یا فوجی تعاون پر پابندیاں عائد نہیں ہوں گی، جواب دیا کہ امریکہ نے روس کو ایسی کوئی ضمانت نہیں دی تھی۔
سرگئی لاوروف نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ویانا میں ہونے والے مذاکرات نے ایک طویل سفر طے کیا ہے اور کئی معاملات پر اتفاق کیا گیا ہے۔ تاہم، یہ دیکھتے ہوئے کہ ایران پر مغرب کی سخت پابندیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں اور واشنگٹن کو اس میں بڑا کردار ادا کرنا چاہیے، ہم نے امریکی حکومت سے کہا کہ وہ امریکی وزیر خارجہ کی سطح پر تحریری ضمانتیں فراہم کرے کہ موجودہ مذاکراتی عمل میں ہماری ایران کے ساتھ سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے حقوق کو ضائع نہیں کیا جائے گا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
اجراء کی تاریخ: 9 مارچ 2022 - 12:45
تہران، ارنا - وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ اور روس مل کر جوہری معاہدے پر کام کر رہے ہیں، ویانا میں ہونے والی بات چیت صرف ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے بارے میں تھی۔