بوشہر، ارنا- نائب ایرانی وزیر برائے سائنس، تحقیقات اور ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ ایران کی یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی مراکز کے پروفیسرز اور فیکلٹی کی کوششوں کی بدولت آج سخت پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے باوجود ہم سائنس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کی 15 ویں نمبر پر ہیں۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "علی خیر الدین" نے پیر کے روز بوشہر کی خلیج فارس ینونیورسٹی کے صدر کا تعارف اور اعزاز دینے کی تقریب میں کہا کہ آج ایران بہت سے دوسرے ممالک سے آگے اور خطے میں پہلے نمبر پر ہے اور اس مقام کو اپنی پوری طاقت کے ساتھ محفوظ کیا جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ علم پر مبنی کمپنیوں نے ملک میں تقریباً 65,000 ملازمتیں پیدا کیں، جن میں سے 50,000 کا تعلق یونیورسٹی سے فارغ التحصیل افراد سے ہے، اور اس صورت حال میں، ہمارے پاس تحقیق کے حصے کو ہمیں ڈویلپمنٹ اور ایپلیکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کے شعبوں میں بھیجنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

نائب ایرانی وزیر برائے سائنس، تحقیات اور ٹیکنالوجی کے امور نے کہا کہ  اس وزارت کی پالیسی یونیورسٹیوں کی چوتھی نسل کو سماجی طور پر ذمہ دارانہ کاروبار کی طرف لے جانا ہے۔

خیرالدین نے صوبہ بوشہر سے متعلق کہا کہ یہ صوبہ ان پانچ صوبوں میں سے ایک ہے جن کے پاس خصوصی ٹیکنالوجی زون ہے اور ہم اس صوبے میں ایک تخلیقی بندرگاہ بنانے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال، انوویشن زون کو ہائی کونسل کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے گا اور اس کی منظوری سے، بوشہر ان چند صوبوں میں سے ایک ہو گا جن کے پاس ٹیکنالوجی زون یا علاقہ ہوگا۔

خیرالدین نے کہا کہ اس بات کے پیش نظر  کہ صوبہ بوشہر سمندر کے کنارے ہے، اس کا سب سے اہم مشن بائیو ٹیکنالوجی، سمندری صلاحیتوں، نئی توانائیوں اور طحالب کی صنعت کے میدان میں داخل ہونا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج خلیج فارس یونیورسٹی کے 50 فیصد سے زیادہ پروفیسرز ٹیکنالوجی اور تخلیق کے میدان میں داخل ہوئے ہیں، جبکہ یہ تعداد ملک کے مقابلے میں 10 سے 15 فیصد ہے، اور یہ ایک اچھی صلاحیت اور مقام ہے۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@