ویانا میں بھیجے گئے ارنا رپورٹر کے مطابق، پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات کے آٹھویں دور کے از سرنو آغاز کے چند گھنٹے بعد امریکی خصوصی نمائندہ برائے ایران کے امور "رابرٹ مالی" نے روس اور تین یورپی ممالک کے سنئیر مذاکرات کاروں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
روسی کے اعلی سفارتکار "میخائیل اولیانوف" نے بھی منگل کی رات کو ایک ٹوئٹر پیغام میں امریکی خصوصی نمائندے سے اپنی ملاقات کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین نے مذاکرات کی ویژن پر بات چیت کی ہے۔
نیز ایسی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ انہوں نے کل وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے رابطہ کار "رابرت مک گرک" اور ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے سینئر ارکان سے ورچوئل ملاقات میں ان سے ویانا مذاکرات کی تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
جبکہ توقع کی جاتی تھی کہ وہ آج کانگریس کے ارکان کیساتھ ایک ملاقات میں شرکت کے لیے امریکہ جائیں گے؛ یہ خفیہ ملاقات ریپبلکن خارجہ پالیسی کے رہنماؤں کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر دباؤ کے بعد ہوئی ہے۔
ریپبلکن ایک سال سے زیادہ عرصے سے مالی پر مذاکرات کی رپورٹ کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ویانا مذاکرات کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب مالی کانگریس کے سامنے حاضر ہوجاتے ہیں۔
۔اضح رہے کہ ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے آٹھویں دور کا 27 دسمبر 2021 کو آغاز کیا گیا۔ اور اس میں کچھ وقفے کے بعد اب دوبارہ سر نو آغاز ہوا ہے؛ وفود گزشتہ ہفتے کے دوران، مشورت اور سیاسی فیصلہ کرنے کیلئے اپنے اپنے دارالحکومتیں واپس چلے گئے تھے۔
حالیہ دنوں میں دوسری فریقین کیجانب سے اس دور میں ہونے والے مذاکرات کے نتائج کے لیے بہت سی امیدیں پیدا ہوئی ہیں؛ جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مذاکراتی ٹیم کی اصولی پالیسی شروع سے یہ رہی ہے کہ مذاکرات کا معیار مفادات اور مذاکرانی اصول اور ہدایات کے مطابق ہونا ہوگا اور معاہدے تک پہنچنے کا وقت ان اصولوں کی فراہمی پر منحصر ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کم سے کم وقت میں ایک اچھے معاہدے تک پہنچنا چاہتا ہے لیکن وہ مذاکرات میں جلدی نہیں کرے گا اور فرضی ڈیڈ لائن اصولوں اور سرخ لکیروں کی خلاف ورزی نہیں کرے گی۔
لہذا اس دور میں کسی سمجھوتے تک پہنچنے کا امکان دوسرے فریق کی تیاری اور ارادے پر منحصر ہے کہ وہ بالخصوص پابندیوں کے میدان میں ضروری فیصلے کرے، اور غیر حقیقی مطالبات خاص طور ایران جوہری سائنس سے دستبردار ہو جائے۔
بات چیت کے ساتویں اور آٹھویں دور کے دوران، دونوں فریقین متن کو تحریر کرنے اور اپنے خیالات کو اہم مسائل کے قریب لانے کے حوالے سے اہم پیش رفت کرنے میں کامیاب رہے۔
جب کہ ساتویں دور کے آغاز میں مذاکرات کی بنیاد کے متن پر اختلاف پایا جاتا تھا، لیکن رفتہ رفتہ جب مذاکرات میں حقیقت پسندی کی فضا قائم ہوئی اور مغربی فریقین مجوزہ ایرانی متن کا جائزہ نہ لینے کے اپنے ابتدائی موقف سے دستبردار ہو گئے اور نئے نصوص کی بنیاد مذاکرات کاروں کے ایجنڈے پر تھی۔
مجموعی طور پر، حتمی معاہدے کا فریم ورک اور تصویر اب واضح ہے، اور اگر دیگر فریقین، خاص طور پر امریکہ، اس ایک ہفتے کی مدت کے اندر ضروری فیصلے کر لیں، تو ایسا معاہدہ طے پا سکتا ہے جو ایرانی عوام کے مفادات میں ہو۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@