تاس نیوز ایجنسی کے مطابق، لاورنتیف نے منگل کے روز قازقستان کے شہر نورسلطان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران اور ترک حکام سے اپنی ملاقاتوں کا ذکر کیا۔
اعلی روسی سفارتکار نے کہا کہ انہوں نے اپنے روسی اور ترک ہم منصوبوں سے ملاقاتوں میں شام میں سیز فائر پر پابندی کیلئے اقدامات اٹھانے پر تبالہ خیال کیا۔
انہوں نے ان مذاکرات کو بہت تعمیری قراردیتے ہوئے کہا کہ ان سب مذاکرات میں شامی مسائل پر بات چیت ہوئی۔
روسی سفارتکار نے آستانہ عمل امن میں شریک ایرانی وفد کے سربراہ خاجی سے ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں شام میں قیام استحکام و نیز سیز فائر پر پابندی سے متعلق گفتگو کی گئی۔
ان کے مطابق، اپنے ایرانی اور ترک ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت میں ادلب اور جنوبی علاقوں کے ساتھ ساتھ شمالی شام اور اس ملک اور ترکی کے درمیان سرحدی مقامات اور وہاں میں دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
روسی اہلکار کے مطابق، اپنے ایرانی اور ترک ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت میں ادلب اور جنوبی علاقوں کے ساتھ ساتھ شمالی شام اور اس ملک اور ترکی کے درمیان سرحدی مقامات اور وہاں کے دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شام کا جائزہ لیا گیا۔
لاورینتیف نے کہا کہ آستانہ مذاکرات کے ضامن ممالک شام کے آئینی کمیشن کے کام کا کوئی متبادل نہیں دیکھتے اور وہ اس کی مکمل حمایت کے لیے تیار ہیں۔
روسی صدر کے خصوصی نمائندے برائے شامی امور نے مزید کہا کہ ضامن ممالک (ایران، روس اور ترکی) کیجانب سے آستانہ مذاکرات کے موجودہ دورسے متعلق بیان جاری کرنے میں کوئی مشکل نہیں دیکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ شام کے مسئلے کے سیاسی حل کے لیے آستانہ فریم ورک کے اندر میں مذاکرات کے 17 ویں دور آج قازقستان کے دارالحکومت نورسلطان میں شروع ہوا اور کل (بدھ) کو جاری رہے گا اور ایک بیان کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@