یہ بات ایڈمیرل "علی شمخانی" نے بدھ کے روز نئی دہلی میں تیسری علاقائی سلامتی مذاکراتی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے افغانستان کے بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو پیش کرنے کے لیے تیار ہونے کا اعلان کیا۔
شمخانی نے افغانستان پر امریکی قبضے کے اثرات اور نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بیس سال قبل امریکہ نے افغانستان پر دہشت گردی کے خلاف جنگ اور طالبان اور القاعدہ کے مقابلہ کرنے کے بہانے قبضہ کیا تھا تاکہ اسے ایک ماڈل ملک بنانے کے لیے پیش کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی قبضے نے افغانستان میں مزید منفی بحران پیدا کیا، جس نے کاروبار کا دائرہ وسیع کیا، دہشت گردی، غربت، بدحالی، منشیات کی کاشت، اسمگلنگ اور امیگریشن نے افغانستان میں بڑی تعداد میں بے گناہ لوگوں کی جانیں لی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے دیکھا ہے کہ کس طرح امریکی فوجی اور سیکورٹی نظام، جو کہ امریکی تربیت اور سازوسامان پر منحصر تھا، تباہ ہوا اور شرمناک شکست کے ساتھ افغانستان سے بھاگنے پر مجبور ہوا۔
انہوں نے افغانستان میں ایک جامع حکومت کی تشکیل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایران، افغانستان کے بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں، جیسے کہ چابہار بندرگاہ سمیت سڑکیں اور بندرگاہ کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
اجراء کی تاریخ: 10 نومبر 2021 - 12:47
تہران، ارنا - ایرانی کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت کی تشکیل کے لیے سب کو کوششیں کرنی چاہیئں اور اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان میں انسانی بحران کے حل کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں جیسے نقل و حمل کے راستے اور بندرگاہیں بشمول چابہار بندرگاہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔