تہران ، ارنا – ایران میں تعینات قازقستان کے سفیر نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں اسلامی جمہوریہ ایران کی رکنیت رکن ممالک کو فائدہ پہنچائے گا۔

یہ بات "اسخت اورازبای" نے پیر کے روز ارنا نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پہلے ممالک میں شامل تھا جس نے سوویت یونین کے ٹوٹنے اور آزادی کے اعلان کے بعد قازقستان کو تسلیم کیا اور ہمارا ملک اس بات کو ذہن میں رکھتا ہے اور اسے نہیں بھولے گا۔
اورازبای نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران پڑوسی ممالک میں ہونے والی پیش رفت پر بغور نظر رکھتا ہے کیونکہ اسے معلوم تھا کہ یہ ممالک جلد آزاد ہو جائیں گی اور انہیں تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی تنظیم صدارتی سربراہی اجلاس کے علاوہ سالانہ وزرائے اعظم سربراہی اجلاس منعقد کرتی ہے اور قازقستان نے نومبر میں منعقد ہونے والی سمٹ میں شرکت کے لیے ایران کے پہلے نائب صدر کو مدعو کیا ہے۔
ایران نے گزشتہ ماہ ایس سی او میں مکمل رکن کا درجہ حاصل کیا تھا اور اگلے مہینہ سربراہ کانفرنس پہلی بار ہوگی جب ایس سی او کے اجلاس میں ایک مکمل رکن کے طور پر شرکت کی جائے گی کیونکہ اس نے 2005 میں تنظیم میں بطور مبصر شمولیت اختیار کی تھی۔
انہوں نے ایران اور قازقستان کے درمیان دو طرفہ اقتصادی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ تجارت 230 ملین ڈالر ہے جو کہ دونوں ممالک کی حقیقی صلاحیتوں سے بہت کم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قازقستان کے لیے دو طرفہ تجارت میں ایران کی سڑکوں کو تیسرے ممالک کو عبور کرنا پڑتا ہے جو بعض اوقات ٹرکوں کے گزرنے کے لیے پریشان کن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پابندیوں نے اقتصادی تبادلے کو متاثر کیا ہے اور قازقستان کو امید ہے کہ ان پابندیوں کو ختم کرنے کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوں گی ، کیونکہ یہ تمام فریقوں کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
قازق سفیر نے سیاحوں کی توجہ کے طور پر قازقستان کے ترکستان شہر کو ایران کے صوبے مازندران کے ساڑی سے جوڑنے کی تجویز کا بھی خیر مقدم کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@