تہران، ارنا- سنیئر نائب ایرانی صدر نے تہران میں تعینات پاکستانی سفیر سے ایک ملاقات میں سرحدوں میں قیام امن و سلامتی کو باہمی تجارت تعلقات کے فروغ کیلئے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت سنجیدگی سے ایران مخالف سیکیورٹی اقدامات کو روک دے۔

ان خیالات کا اظہار "اسحاق جہانگیری" نے آج بروز بدھ کو "رحیم حیات قریشی" کیساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے مشترکہ سرحدوں کی سلامتی اور امن کی تقویت سے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا مضبوط رویہ سرحدوں میں پاکستان مخالف اقدام کی روک تھام کا باعث ہوا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ پاکستانی حکومت بھی سنجیدگی سے ایران مخالف سیکیورٹی اقدامات کو روک دے۔

نائب ایرانی صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس اہم مقصد تک پہنچنے کیلئے مشترکہ سرحدوں میں قیام امن او استحکام کی ضرورت ہے۔

انہوں نے تاجروں اور کار و باری حلقوں میں سرگرم افراد کیلئے خصوصی پلٹ فارمز اور ساتھ ہی ریلوے لائن کے قیام کو اس حوالے سے تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ لمحاتی فیصلے نجی شعبے اور کاروباری اداروں کے لئے نقصان دہ ہیں اور تہران اور اسلام آباد کو دونوں ممالک کے نجی شعبوں کو مضبوط بنانا ہوگا۔

جہانگیری نے کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران، پاک ایران مشترکہ سرحدوں کو بند کیا گیا اور اب خوش قسمتی یہ سرحدیں از سرنو کھول دی گئی ہیں اور ہمیں صحت کے حفاظتی تدابیر پر عمل پیرا ہوتے ہوئے سرحدوں کی بندش اور تجارتی لین دین کی راہ میں رکاوٹ نہ ہونے دینی چاہیے۔

انہوں نے پاکستان سے تمام شعبوں بالخصوص توانائی کے میدان میں تعاون کے فروغ پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی گیس، آئل اور بجلی کی فراہمی سے متعلق تعاون پر کوئی پابندی نہیں کی گئی ہے اور ہم اس حوالے سے تمام رکاوٹوں کو دور کرنے پر تیار بھی ہیں۔

انہوں نے ناجائر صہیونی ریاست کیجانب سے مظلوم فلسطینی عوام کیخلاف مظالم سمیت عراق، افغانستان، یمن، شام، لبنان کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے علاقے میں دہشتگردوں کیخلاف مقابلہ کرنے کیلئے خطی ممالک کے درمیان تعاون پر زور دیا۔

انہوں نے کراچی کے حالیہ دہشتگردی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کردیا۔

جہانگیری نے علاقائی مسائل کے واحد حل کو خطی معاملات میں غیر خطی ممالک کی عدم مداخلت قرار دے دیا اور کہا کہ علاقائی ممالک کو خود اپنے مسائل کا حل کرنا ہوگا۔

انہوں نے ایران اور پاکستان کو علاقے کے دو اہم ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی صفحے پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون قابل قبول سطح پر ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ بین الاقوامی صفحے پر پاکستان سے متعلق اپنے موقف کا واضح مظاہرہ کیا ہے۔

 اس موقع پر پاکستانی سفیر نے دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی، مذہبی، ثقافتی مشترکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بہت فخر کی بات ہے کہ اسلام آباد اور تہران بین الاقوامی صفحے پر بدستور ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم اور صدر ممکلت نے بدستور ایران مخالف پابندیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے مسلمانوں اور امت مسلمہ سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے مضبوط موقف کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی حکومت اور قائد اسلامی انقلاب کیجانب سے فلسطینی عوام کی حمایت سے متعلق تعمیری رویہ اپنانے کو سراہا۔

پاکستانی سفیر نے باہمی تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تجارتی عمل کا سب سے بڑا حصہ زمینی سرحدوں کے ذریعے کیا جاتا ہے اور دونوں ملکوں کے عہدیداروں نے بدستور مشترکہ سرحدوں میں قیام امن و استحکام پر زور دیا ہے۔

انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان 950 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی مشترکہ سرحدوں کی سلامتی کی تقویت کیلئے مشترکہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی نگرانی اور باڑ لگانے کو تیز کرنے سے انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے اور سرحدی تحفظ کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

قریشی نے ایران او عراق میں پاکستانی زائرین کی آمد ور فت میں اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں سے نئے گیٹوں کے قیام سے متعلق تعاون کا مطالبہ کیا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@