تہران/ ارنا- ایٹمی توانائی کے قومی ادارے نے صیہونیوں کے دہشت گردانہ حملے کے بارے میں ایک باضابطہ بیان جاری کیا ہے۔

اس بیان میں بتایا گیا ہے کہ نطنز میں واقع شہید احمدی روشن افزودگی تنصیبات پر صیہونیوں کے حملے میں مختلف حصوں کو نقصان پہنچا ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اس بیان میں آیا ہے کہ اب تک اس مرکز میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے بیان میں درج ہے کہ اس ایٹمی مرکز سے کسی بھی قسم کی ایٹمی یا کیمیائی تابکاری باہر نہیں نکلی ہے۔

اس بیان میں درج ہے کہ صیہونیوں کا یہ وحشیانہ حملہ عالمی قوانین، بورڈ آف گورنرز کی قراردادوں اور آئی اے ای اے اور سلامتی کونسل کے تمام اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے بیان میں آیا ہے کہ صیہونی حکومت گزشتہ دو سال سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی دھمکیاں دے رہی تھی اور اس موضوع کو آئی اے ای اے کے سربراہ کو متعدد مراسلوں اور مذاکرات کے ذریعے بتایا گیا تھا تاہم انہوں نے اپنی قانونی ذمہ داریوں کو نظرانداز کیا اور افسوس کے ساتھ حملے کے بعد سے لیکر اس لمحے تک، چیرمین آئی اے ای اے نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

اس بیان میں درج ہے کہ آئی اے ای اے نے صیہونی حکومت کی جعلی رپورٹوں کی بنیاد پر سیاسی اور یکطرفہ رپورٹیں جاری کیں جس سے واضح ہوگیا ہے کہ یہ تنظیم پیشہ ورانہ اور غیرجانبداری پر مبنی اپنی پوزیشن کو چھوڑ کر صیہونی حکومت کا آلہ کار بن گئی ہے۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے بیان میں آیا ہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ کے جانبدارانہ اور غیرپیشہ ورانہ اقدامات کے نتیجے میں یہ تنظیم ایک معتبر عالمی ادارے کی حیثیت سے اپنی پوزیشن کھو چکی ہے۔

ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے بیان میں زور دیکر کہا گیا ہے کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ سیاسی دباؤ جو اس بار فوجی حملے کے ساتھ ڈالا گیا ہے، ہمارے باعث فخر صنعت کے سائنسدانوں، ماہرین اور کارکنوں کے عزم میں ذرہ برابر خلل نہیں ڈال پائے گا اور ایٹمی صنعت کو پہلے سے کئی گنا زیادہ فروغ دیا جائے گا۔