انہوں نے کہا کہ نتن یاہو نے صاف کہہ دیا ہے کہ کسی بھی قسم کی عارضی جنگ بندی کے بعد، صیہونی حکومت قتل عام کا نیا سلسلہ شروع کرے گی۔
محمود مرداوی نے کہا کہ نتن یاہو امن کے بارے میں سوچتے ہیں نہ قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بلکہ ان کا واحد ہدف فلسطینی عوام کو ختم کرکے ٹرمپ کے جبری کوچ کی سازش کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے اس خونخواری کے جنون کو فوری طور پر روکنے کی اپیل کی۔
حماس کے سینیئر رہنما نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ پورے علاقے کے جنگ کی آگ میں جھلس جانے سے پہلے نتن یاہو کو لگام دیں اور انہیں جنگی مجرم کے طور پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔
محمود مرداوی نے اس موقع پر امریکہ کے دوغلے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایک جانب خود کو امن کا ثالث قرار دے رہا ہے تو دوسری جانب نہ صرف صیہونیوں کے جرائم پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے بلکہ ان کی فوجی، سیاسی اور اقتصادی طور پر مدد بھی کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو نے بدھ کے روز پوری سینہ زوری کے ساتھ کہا کہ غزہ میں جنگ اسی وقت ختم ہوسکتی ہے جب صیہونی قیدی گھر واپس ہوں، حماس ہتھیار ڈال کر غزہ سے نکل جائے، غزہ پٹی میں کسی بھی قسم کا ہتھیار نہ رہے اور ٹرمپ کے جبری کوچ کے پلان پر عملدرامد ہو۔