ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے سینیئر نائب صدر محمد رضا عارف نے آج پیر 19 مئی کو او آئی سی ڈائیلاگ پلیٹ فارم کے تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیروں کی دوسری نشست سے خطاب میں کہا کہ مسلم اقوام کی یک جہتی میں سائنس و ٹیکنالوجی سے بہترکوئی اور چـیز مدد نہیں کرسکتی۔
انھوں نے ٹیکنالوجی کے فروغ میں اسلامی جمہوری ایران کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد گزشتہ 46 برسوں میں 2500 یونیورسٹیاں اور اعلی تعلیم ادارے معرض وجود میں آئے اور اس وقت ملک کی یونیورسٹیوں میں 30 لاکھ سے زائد طلبا وطالبات حصول علم میں مصروف ہیں جبکہ انقلاب سے پہلے ایران میں یونیورسٹی طلبا کی تعداد 1 لاکھ 76 ہزار تھی۔
محمد رضآ عارف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عالمی نظام میں بنیادی تبدیلیاں اور تغیرات آرہے ہیں، کہا کہ اسلامی ملکوں کی حکومتوں اور سیاستدانوں کے کندھوں پر یہ سنگین فریضہ ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی کو اپنے ملکوں کی ترقی کی بنیاد قرار دیں۔
انھوں نے کہا کہ ایسے وقت میں کہ جب موسمی تبدیلیوں، وبائی بیماریوں، غربت و بے روزگاری، زمین کے بنجر ہونے، پانی کے بحران، ماحولیاتی آلودگی اور زمین کے گرم ہونے جیسی مشکلات کا سامناہے، اسلامی ملکوں میں، تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق پالیسیاں تیار کرنے والوں کو سائنس و ٹیکنالوجی اور ایجادات کے میدان میں باہمی تعاون اور یک جہتی کا راستہ اپنانا چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سینیئر نائب صدر نے بتایا ہے کہ او آئی سی ڈائیلاگ پلیٹ فارم کے رکن ملکوں نے نشست کے اختتام پر اسلامی ملکوں کی مصنوعی ذہانت کی مشترکہ دستاویز جاری کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انوں نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت کے میدان میں اسلامی ملکوں کی یہ پہلی مشترکہ دستاویز ہے جو ہمارے، یک جہتی کے راستے پر چلنے کے عزم کی عکاس ہے۔