اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے موقع پر اسماعیل بقائی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہمارے قطعی جواب میں کوئی دو رائے نہیں۔
انہوں نے یمن کے عوام کو شجاع اور مستحکم قرار دیتے ہوئے، اس ملک کے خلاف امریکہ کے اقدامات کو گزشتہ 20 مہینے سے امریکیوں کو ملنے والی شکست کی جھینپ مٹانے کے لیے قرار دیا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ فلسطین کی حمایت پر مبنی یمن کی حکومت اور اس ملک کے عوام کا فیصلہ ان کے اپنے اندرونی استحکام کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور کوئی دوسرا ملک ان کے لیے فیصلہ نہیں کرسکتا۔
انہوں نے یمن پر امریکی فوجی جارحیت کو مجرمانہ اقدام اور تمام عالمی قوانین کے منافی قرار دیا۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ امریکہ نے مجرم اور مظلوم کی جگہ تبدیل کردی ہے جسے روکنے کے لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری، اسلامی ممالک اور او آئی سی تنظیم فوری اقدام انجام دیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے پریس بریفنگ کے موقع پر امریکی صدر کی جانب سے ایران کو بھیجے گئے خط اور وزیر خارجہ کے دورہ عمان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس خط کی تفصیلات منظرعام پر لانے کا فی الحال ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو باتیں اس سلسلے میں کی جا رہی ہیں وہ محض اندازے ہیں۔
اسماعیل بقائی نے بتایا کہ اس خط پر ضرورت کے مطابق ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔ انہوں نے وزیر خارجہ کے دورہ عمان کو پہلے سے طے شدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سفر اور ٹرمپ کے خط کے مابین کوئی ربط نہیں ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ حالات میں تیزرفتار تبدیلی کے پیش نظر علاقے کے ممالک کے ساتھ مذاکرات بھی اسی حساب سے انجام پا رہے ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے امریکہ کی جانب سے جنوبی افریقہ کے سفیر کو نامطلوب عنصر قرار دینے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں تعینات جنوبی افریقہ کے سفیر، اپرتھائیڈ مخالف تحریک کے متحرک رکن تھے اور صیہونی حکومت کو عالمی فوجداری عدالت میں گھسیٹنے میں بھی ان کا مرکزی کردار رہا ہے لہذا واشنگٹن صیہونی جرائم کی حمایت جاری رکھتے ہوئے ایسے اقدامات انجام دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بات فلسطین اور فلسطینی استقامت کی ہوتی ہے تو مغربی ممالک کے آزادی اظہار کے دعووں کی حقیقت سب پر واضح ہوجاتی ہے۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے 43 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی کو واشنگٹن کے نسل پرستی قرار دیا جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔