ارنا کے مطابق انگریزی روزنامے فائنینشیل ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ دی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سماجی رابطے کے " ٹروتھ سوشل" ( Truth Social ) نیٹ ورک پر لکھا ہے کہ ایران کو ختم کرنے کے لئے اسرائیلی حکومت اور امریکا کے تیار ہونے کے بارے میں رپورٹیں مبالغہ آمیز ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح ایران کے ساتھ پر امن ایٹمی معاملے کا ایسا سمجھوتہ ہے جس کی صداقت پرکھی جاسکے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں فورا اس پر کام شروع کردینا چاہئے اور جب یہ سمجھوتہ حتمی اور اس پر دستخط ہوگئے تو مشرق وسطی ميں ہم ایک بڑے جشن کا اہتمام کریں گے۔
ارنا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ پوسٹ ایسی حالت ميں سامنے آئی ہے کہ انھوں نے بدھ 5 فروری کی صبح، صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو سے ملاقات سے پہلے، ایک لازم الاجرا صدارتی فرمان پر دستخط کرکے، اپنی حکومت کے مختلف اداروں کو حکم دیا تھا کہ ایران پر زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عمل کیا جائے۔
ٹرمپ نے اس صدارتی فرمان پر دستخط کرنے کے ساتھ ہی امید ظاہر کی تھی کہ ایران کے خلاف ان پابندیوں کی ضرورت نہیں پڑے گی اور دونوں فریق ایک سمجھوتے تک پہنچ جائيں گے۔
انھوں نے اسی کے ساتھ صدر ایران سے ملاقات کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان بھی کیا تھا۔
امریکی صدر کے اس بیان کے جواب میں ایران کے سینیئرنائب صدر محمد رضا عارف نے کہا ہے کہ دو لوگوں کی ملاقات اور گفتگو کو ناممکن نہیں کہا جاسکتا ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات اور مذاکرات، اسلامی جمہوریہ ایران کے ایجنڈے میں نہیں ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ مذاکرات اور ایٹمی سمجھوتے کی خواہش ایسی حالت میں ظاہر کی ہے کہ 2018 میں انھوں نے امریکا کو جامع ایٹمی معاہدے سے نکال لیا تھا۔