اسلام آباد - ارنا - پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنا دونوں ممالک کے فیصلہ سازوں کی ترجیح ہے اور تہران اور اسلام آباد دوطرفہ اور کثیر الجہتی سیکورٹی تعاون کو مضبوط بناکر مشترکہ دشمن کی جانب سے علاقائی عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔

ایرنا کے نامہ نگار کے مطابق ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے یہ بات پیر روز صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پاکستانی فوج کے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج  کے دورے کے موقع پر پاکستانی فوج کے جوانوں اور افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ایران پاکستان تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان مشترکہ تاریخی، ثقافتی، مذہبی، لسانی اور تہذیبی رشتے پائے جاتے ہیں، دونوں ممالک تقریباً ایک ہزار کلومیٹر مشترکہ سرحدوں کے حامل ہیں، ان کے درمیان ہمیشہ دوستانہ اور برادارانہ تعلقات رہے ہیں اور ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کے ساتھ تعلقات کا فروغ ، ایران کی اصولی اور بنیادی پالیسیوں میں شامل ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس پالیسی کی عملی جہتیں مزید نمایاں ہوتی جارہی ہیں۔  

رضا امیری مقدم  نے کہا کہ میرے خیال میں آج ہمیں دوسرے شعبوں سے پہلے جس چیز پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، وہ یہ ہے کہ تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے اور اس مقصد کے لیے دونوں ممالک کی مشترکہ سرحدی گنجائشوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ، دونوں ممالک کی سرحدوں کو فعال بنانے کے لیے پائیدار سلامتی کی ضرورت ہے، جس پر آپ، ملک پاک کی سرحدوں کے محافظوں کے درمیان بات چیت  اور تعاون کی ضرورت۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک میں پائی جانے والے بے مثال اور  وافر صلاحیتوں اور گنجائشوں نے انہیں ایک دوسرے کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل بنادیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے جغرافیائی محل وقع کے لحاظ سے ایران یوریشیا اور قفقاز کے خطے کا گیٹ وے جبکہ پاکستان جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کا گیٹ وے شمار ہوتا ہے اور یہ خصوصیات دونوں ممالک کو کسی دوسرے پڑوسی ملک سے ممتاز بناتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان علاقائی تعاون کا مرکز بن سکتے ہیں اور نہ صرف  شمال-جنوب کوریڈور کو جوڑ سکتے ہیں بلکہ ایشیا اور یورپ کو جوڑنے میں اپنے نمایاں کردار کے ساتھ مشرق مغرب ٹرانزٹ کوریڈور میں بھی نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ اس نقطہ نظر سے دیکھیں تو دونوں ممالک کے درمیان نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا اور مواصلاتی رابطوں کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ زمینی لحاظ سے اسلام آباد- زاہدان ریلوے لائن، میرجاوہ -تفتان، پیشن-مند، اور خاص طور پر ریمدان-گبد گيٹ وے کو زیادہ سے زیادہ ترقی دی جائے جبکہ فضائی اور سمندری راستوں کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ تباہ کن مسابقت کی حوصلہ افزائی، امن پسند ممالک کی ترقی کی کوششوں کو خطرہ بنا کر پیش کرنا، اقتصادی دہشت گردی کا سہارا لینا، عدم تحفظ اور عدم استحکام پیدا کرنا، دشمنوں اور رقیبوں کے ایسے جانے پہنچانے ہتھکنڈے ہیں جن کا مقصد خطے میں پائیدار ترقی کو روکنا اور مواصلاتی رابطوں کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔

ایرانی سفیر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران اور پاکستان کو ایک طرف تجارتی اور اقتصادی راہداریوں کی تشکیل میں موثر کردار ادا کرنے کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور دوسری طرف دوطرفہ اور کثیر الفریقی سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنا کر دشمن اور حریف قوتوں کے ہاتھوں علاقائی عدم استحکام کی کوششوں کو ناکام بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ، خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششیں ہمیشہ دونوں ممالک کے فیصلہ سازوں کے ذہن میں ہونی چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی چابہار بندرگاہ اور پاکستان کی گوادر اور کراچی کی بندرگاہیں نہ صرف دونوں ممالک کی معشیتوں بلکہ خطے کے تمام ممالک کی معیشتوں کے درمیان رابطوں کو مضبوط بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔

ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ خطے میں تجارتی اور اقتصادی پیشرفت اور ترقی کے لیے ان بندرگاہوں کی صلاحیت کے حوالے سے بعض ممالک اپنے تزویراتی اور جغرافیائی- سیاسی خدشات کی وجہ سے  غلط معلومات اور پروپیگنڈے کا سہارا لے کر ان دونوں بندرگاہوں کو ایک دوسرے کا حریف بنا کر پیش کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنی تمام تر اقتصادی، جغرافیائی، آپریشنل اور حتیٰ کہ اسٹریٹیجک خصوصیات کے لحاظ سے  مذکورہ بندرگاہیں ایک دوسرے کی حریف نہیں بلکہ حلیف ہیں۔

پاکستان میں ایرانی سفیر نے دوطرفہ سیکورٹی تعاون اور دہشت گردی کی مذموم لعنت کے خلاف دونوں ہمسایہ ممالک کی دائمی جدو جہد کے  بارے میں  کہا کہ "تہران اور اسلام آباد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور ان کے درمیان اس بات پر مکمل اتفاق پایا جاتا ہے کہ سلامتی اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی کے بغیر، پائیدار ترقی ممکن نہیں جبکہ ایک متحرک اور کاروباری معیشت کے بغیر، پائیدار سیکورٹی قائم نہیں کی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان فوجی، دفاعی اور انٹیلی جینس وفود کا تبادلہ جاری ہے اور مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے معاہدے، مشترکہ دشمن کی ایما پر انجام پانے والی بدامنی کی بیخ کنی میں موثر واقع ہوں گے۔

ارنا کے مطابق اس موقع پر کوئٹہ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے سربراہ جنرل راحت انور، پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ملٹری اتاشی کرنل محمد شہابی اور کوئٹہ میں متعین ایرانی کونسلر جنرل سید مہدی شائقی بھی موجود تھے۔