شامی فوج نے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ملک کے شمال میں واقع حلب شہر کی صورت حال کے بارے میں اپنے تازہ ترین بیان میں اعلان کیا ہے: ہزاروں غیر ملکی دہشت گردوں، بھاری ہتھیاروں ڈرون طیاروں کی مدد سے وسیع حملہ کیا۔ دہشت گردوں کا یہ حملہ حلب اور ادلب جیسے دو محاذوں سے وسیع پیمانے پر کیا گيا۔
بیان میں مزید کہا گیا: "ہماری مسلح افواج مسلح د ہشت گردوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے 100 کلومیٹر سے زیادہ طویل میں شدید جنگ میں مصروف ہیں۔ جس کے دوران ہمارے متعدد فوجی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
شامی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے: دہشت گردوں کی بڑی تعداد اور متعدد محاذوں کی وجہ سے ہماری مسلح افواج کو دوبارہ فوجی آرائش کی ضرورت ہوئی ۔ مسلح افواج کو دوبارہ منظم کرنے کا ایک مقصد دہشت گردوں کے خلاف جوابی حملے کی تیاری ہے۔
اس بیان کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے: شمالی سرحدوں سے مسلسل دہشت گردوں کی آمد اور ان کی وسیع پیمانے پر فوجی اور تکنیکی مدد کی وجہ سے وہ دہشت گرد ، حلب کے متعدد محلوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں تاہم شامی فوج کے وجہ سے وہ حلب میں مضبوط پوزیشن بنانے میں کامیاب نہيں ہو پائے ہيں اور شام کی فوج، حلب کے عوام کی سلامتی کے لئے تمام دستیاب وسائل کا استعمال کرے گی۔
شامی فوج نے اپنے بیان میں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے اور انہیں نکال باہر کرنے اور حلب اور اس کے نواحی علاقوں پر دوبارہ حکومتی کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی اور حلب پر مکمل کنٹرول کے لئے آپریشن جاری رہے گا۔
شمالی شام میں مسلح دہشت گرد گروہوں نے جمعہ کے روز حلب کے مشرق سے اس شہر پر حملہ کیا۔
دہشت گرد گروہوں سے وابستہ میڈیا نے ایسی ویڈیوز اور تصاویر شائع کی ہیں جن میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے حلب شہر کے مغرب اور مرکز پر قبضہ کر لیا ہے۔
دہشت گردوں نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ انھوں نے ادلب کے جنوب میں واقع فوجی ہوائی اڈے "ابوالضھور" پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
شام کے دو فوجی ذرائع نے ہفتے کے روز روئٹرز کو بتایا کہ روسی اور شامی جنگی طیاروں نے حلب شہر میں داخل ہونے والے دہشت گرد عناصر پر بمباری کی۔