جواد ظریف نے کہا کہ یورپ اور امریکہ کو جان لینا چاہیے کہ وہ مدعی کی پوزیشن میں نہيں ہیں بلکہ انہيں جوابدہ ہونا چاہیے۔
محمد جواد ظریف نے جمعہ کے روز ایک خصوصی انٹرویو میں یورپی ممالک سے ایران کے نائب وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات کے آغاز کے بارے میں کہا: مذاکرات ہمیشہ آگے بڑھنے کا راستہ بن سکتے ہیں تاہم دوسرے فریق (یورپی یونین ) کو تسلط پسندی اور خود کو مرکز سمجھنے کے خیال سے باہر نکلنا چاہیے ۔ یہ حقیقت ہے کہ یورپ عالمی مرکز نہيں ہے آپ دیکھیں کہ یورپی ملک فلسطین، غزہ اور لبنان میں صیہونی جرائم کے سلسلے میں کیسا رویہ اپنا رہے ہيں اس لئے وہ اس پوزيشن میں ہی نہيں ہیں کہ خود کو عالمی مرکز سمجھیں ۔ انہيں اس اونچے گھوڑے کی پیٹھ سے نیچے اترنا ہوگا اور دنیا کے ساتھ مساوات کی بنیاد پر رویہ اپنانا ہوگا اور اگر کسی کو جوابدہ ہونا ہے تو وہ خود یورپی ہیں۔
جواد ظریف نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مشیر علی لاریجانی کی حالیہ تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: "ایران جے سی پی او اے سے دستبردار نہیں ہوا ہے، ایران نے اب بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے، ایران نے اس کے تناظر میں کام کیا ہے۔ لیکن امریکہ نے جے سی پی او اے سے دستبردار ہو کر اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔"